وَعَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم : مَنْ جَرَّثُوبَهُ خَيَلَاءَ لَمْ يَنظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ : فَكَيْفَ تَصْنَعُ النِّسَاءُ بِذُيُولِهِنَّ [يَا رَسُولَ اللَّهِ] ؟ قَالَ: يُرْخِينَ شِبْرًا قَالَتْ: إِذَا تَنَكَشِفُ أَقْدَامُهُنَّ قَالَ: فَيُرْخِينَهُ ذِرَاعًا لَا يَزِدْنَ عَلَيْهِ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ، کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”جس نے اپنا کپڑا (یعنی تہبند) تکبر سے زمین پر گھسیٹا ، اللہ قیامت کے دن اس کی طرف نہیں دیکھے گا ، ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عورتیں اپنے کپڑوں کے دامنوں کے ساتھ کیا کریں؟ آپ نے فرمایا : ”وہ ایک بالشت لٹکا سکتی ہیں اس نے عرض کی اس سے بھی ان کے پاؤں برہنہ ہو جاتے ہیں ، آپ نے فرمایا : تو وہ ایک ہاتھ دامن لٹکا لیا کریں اس سے زیادہ نہ لٹکایا کریں ۔“ نسائی ، ترمذی نے اس کو بیان کرنے کے بعد صحیح کہا ہے ۔
تحقیق و تخریج : یہ حدیث صحیح ہے ۔
ترمذی : 1731، اس نے کہا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ نسائی : 209/8 ، ابن حبان : 5427
فوائد :
➊ تکبر سے چادر یا شلوار کو زمین پر گھسیٹ گھسیٹ کر چلنا بہت بڑا گناہ ہے ۔
➋ تکبر اللہ تعالیٰ کی شان کے لائق ہے ۔ متکبر انسان کی طرف رب جلیل روز قیامت کبھی بھی نظر بھر کے نہ دیکھیں گے ۔ تکبر کرنے سے ہر ممکن کوشش گریز کرنا چاہیے ۔ ورنہ حشر برا ہو گا ۔
➌ عورتیں شلوار چادریں بقدر لمبی رکھ سکتی ہیں عورتوں کی شلواریں چادر میں دوپٹے وغیرہ زمین پر پردہ کی غرض سے لگتے چلے جار ہے ہوں تو کوئی حرج نہیں ۔ اگر وہ بھی فخر سے استعمال کریں اور اکڑ اکڑ کر اترا کر چلیں تو گناہ گار ہوں گی ۔ کیونکہ دوپٹوں کے ذیل یا شلواروں و چادروں کو تھوڑاسا بڑا رکھنا پردے کی غرض سے ہوتا ہے اسی لیے عورت کے لیے ایسا کرنا جائز ہے ۔