بیت الخلاء کے آداب
تحریر : ابو ضیاد محمود احمد غضنفر حفظ اللہ

وعن انس بن مالك رضى الله عنه ، قال : كان النبى صلى الله عليه وسلم إذا دخل الخلاء ، قال : اللهم إني اعوذ بك من الخبث والخبائث
انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء کی طرف جاتے تو یہ دعا پڑھتے : اللهم إني أعوذبك من الخبث والخبائث ”اے اللہ میں تیری پناہ میں آتا ہوں خبیث جنوں اور جنیوں سے ۔ “ انہوں نے اس پر اتفاق کیا ہے ۔ اور لفظ بخاری کے ہیں ۔
فوائد :
➊ بیت الخلاء میں داخل ہونے سے قبل دعا پڑھنا سنت ہے ۔
➌ دعا میں جنات و شیاطین کے شر سے محفوظ رہنے کا مطالبہ ہوتا ہے کیونکہ جنات گندی جگہوں پر بسیرا کرتے ہیں ۔
➌ بیت الخلاء میں داخل ہونے کی دعا پڑھنے سے آدمی جنات و شیاطین کی شرارت سے بچا رہتا ہے جن مونث ہوں یا مذکر دونوں یکساں طور پر ضرر رساں ہوتے ہیں ۔
➍ لفظ اللهم سے دعا مانگنا جائز ہے دعا قبول ہوتی ہے ۔
➎ اسلام کا نظامِ تعلیم غیر محسوس انداز کا حامل ہے ۔ بیت الخلاء جاتے وقت دعا پڑھنا ، فراغت کے وقت دعا پڑھنا مسجد میں داخل ہوتے وقت دعا پڑھنا ، مسجد سے نکلتے وقت دعا پڑھنا وغیرہ وغیرہ یہ جتنی بھی دعائیں ہیں ذکر الہی سے تعلق رکھتی ہیں ۔ یعنی مومن بندہ دن رات میں ذکر الہٰی میں مصروف رہتا ہے ۔ اسلام کا مقصد یہ ہے کہ غیر محسوس انداز سے انسان کو ذکر باری تعالیٰ سے منسلک رکھا جائے ۔
بول و براز کے وقت آمنے سامنے بیٹھنا اور ساتھ ساتھ باتیں کرنا

——————
وعن جابر بن عبدالله رضي الله عنهما ، قال : رسول الله صلى الله عليه وسلم : إذا تغوط الرجلان فليوار كل منهما عن صاحبه ولا يتحدنا على طوفهما فإن الله يمقت على ذلك
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ، کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”جب دو شخص قضائے حاجت کریں ، تو دونوں میں سے ہر ایک اپنے ساتھی سے چھپ کر قضائے حاجت کرے ، وہ دونوں آپس میں باتیں نہ کریں اللہ اس پر ناراض ہو جاتا ہے ۔ حافظ ابوعلی بن سکن نے اسے روایت کیا ہے ، حافظ ابوالحسن بن قطان نے اسے صحیح قرار دیا ۔
تحقيق و تخریج : یہ حدیث ضعیف ہے ۔
حافظ ابن حجر کہتے ہیں کہ یہ حدیث معلول ہے ،
شوکانی نے نیل الاوطار میں اس کو نقل کیا ۔
فوائد :
➊ بول و براز کے وقت آمنے سامنے بیٹھنا اور ساتھ ساتھ باتیں کرنا اسلام میں جائز نہیں ہے اللہ تعالیٰ اس پر ناراض
ہوتے ہیں ۔
➋ دو یا زیادہ مرد یا عورتیں ہوں تو وہ بول و براز کے وقت ہر ایک دوسرے سے چھپ جائے یہ شرم و حیا کا تقاضہ ہے ۔
➌ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ ناراض بھی ہو جاتے ہیں جیسے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے اچھے افعال پر تبسم و ضحک کا اظہار فرماتے ہیں اسی طرح اپنے بعض بندوں کی ناشائستہ حرکا ت پر ناراض بھی ہوتے ہیں ۔
➍ اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ کسی کو پیشاب کرتے وقت سلام کہنا یا جواب دینا ممنوع ہے ۔ پیشاب کرتے کرتے کسی کو آوازیں دے کر بلانا بھی صحیح نہیں ہے ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!