اہل جاہلیت کسی چیز کو محض اس لئے باطل سمجھتے تھے کہ اس پر چلنے والے کمزور غریب لوگ ہیں جیسا کہ حضرت نوح علیہ السلام کی قوم نے ان سے کہا:
كَذَّبَتْ قَوْمُ نُوحٍ الْمُرْسَلِينَ ٭ إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ نُوحٌ أَلَا تَتَّقُونَ ٭ إِنِّي لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌ ٭ فَاتَّقُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُونِ ٭ وَمَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ ٭ فَاتَّقُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُونِ ٭ قَالُوا أَنُؤْمِنُ لَكَ وَاتَّبَعَكَ الْأَرْذَلُونَ ٭ إِنْ حِسَابُهُمْ إِلَّا عَلَى رَبِّي لَوْ تَشْعُرُونَ ٭ وَمَا أَنَا بِطَارِدِ الْمُؤْمِنِينَ ٭ إِنْ أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ مُبِينٌ [26-الشعراء:105]
”قوم نوح نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا، جب ان سے ان کے بھائی نوح نے کہا کہ تم ڈرتے کیوں نہیں، میں تمھارا امانت دار پیغمبروں ہوں، تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو۔ اور میں تم سے اس کا کوئی صلہ نہیں مانگتا، میرا صلہ تو رب العلمین پر ہے۔ تو اللہ سے ڈرو اور میرے کہنے پر چلو وہ بولے : کیا ہم تم کو مان لیں اور تمہارے پیرو تو رذیل لوگ ہیں۔ نوح نے کہا: کہ مجھے کیا معلوم کہ وہ کیا کرتے ہیں ان کا حساب میرے پروردگار کے ذمے ہے کاش تم سمجھو اور میں مومنوں کو نکال دینے والا نہیں ہوں۔ میں تو کھول کھول کر نصیحت کرنے والا ہوں۔ “
غور کیجئے حضرت نوح کی قوم نے محض اس لئے اپنے نبی کی اتباع سے انکار کر دیا کہ نبی کے ماننے والے کمزور اور غریب لوگ تھے۔ اس لیے ان کا مطمع نظر صرف دنیا تھا اگر ان کا مقصود آخرت ہوتی تو جہاں کہیں حق پاتے اتباع کرتے لیکن محض اپنی جاہلیت کی بنا پر حق سے منہ پھیر کر اپنی خواہشات کی پیروی کی۔ اس کے برعکس ہرقل کو دیکھو کتنی عظیم عقل و بصیرت کا مالک تھا پھر بھی ضعفاء کی پیروی حق کو حق کی دلیل سمجھتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بابت اس نے ابوسفیان سے پوچھا کہ آپ کے پیروکار اشراف ہیں یا ضعفاء، کہا ضعفاء ہرقل نے کہا ”ضعفاء ہی تمام انبیاء کے پیروکار رہے ہیں۔ “
حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کے متعلق سورۃ ہود میں بھی یہی قول مذکور ہے۔
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ إِنِّي لَكُمْ نَذِيرٌ مُبِينٌ ٭ أَنْ لَا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّـهَ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ أَلِيمٍ ٭ فَقَالَ الْمَلَأُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ قَوْمِهِ مَا نَرَاكَ إِلَّا بَشَرًا مِثْلَنَا وَمَا نَرَاكَ اتَّبَعَكَ إِلَّا الَّذِينَ هُمْ أَرَاذِلُنَا بَادِيَ الرَّأْيِ وَمَا نَرَى لَكُمْ عَلَيْنَا مِنْ فَضْلٍ بَلْ نَظُنُّكُمْ كَاذِبِينَ [ 11-هود:25]
”اور ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو انھوں نے ان سے کہا، میں تم کو کھول کھول کر ڈر سنانے اور پیغام پہچانے آیا ہوں کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، مجھے تمہاری نسبت عذاب الیم کا خوف ہے۔ تو ان کی قوم کے سردار جو کافر تھے، کہنے لگے کہ ہم تم کو اپنے ہی جیسا ایک آدمی دیکھتے ہیں اور یہ بھی دیکھتے ہیں کہ تمہارے پیرو وہی لوگ ہیں جو ہم میں ادنیٰ درجہ کے ہیں اور وہ بھی رائے ظاہر سے اور ہم تم میں اپنے اوپر کسی طرح کی فضیلت نہیں دیتے بلکہ تمہیں جھوٹا خیال کرتے ہیں۔“