ترجمہ و تفسیر — سورۃ التوبة (9) — آیت 4
اِلَّا الَّذِیۡنَ عٰہَدۡتُّمۡ مِّنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ ثُمَّ لَمۡ یَنۡقُصُوۡکُمۡ شَیۡئًا وَّ لَمۡ یُظَاہِرُوۡا عَلَیۡکُمۡ اَحَدًا فَاَتِمُّوۡۤا اِلَیۡہِمۡ عَہۡدَہُمۡ اِلٰی مُدَّتِہِمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُتَّقِیۡنَ ﴿۴﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
مگر مشرکوں میں سے وہ لوگ جن سے تم نے عہد کیا، پھر انھوں نے تم سے عہد میں کچھ کمی نہیں کی اور نہ تمھارے خلاف کسی کی مدد کی تو ان کے ساتھ ان کا عہد ان کی مدت تک پورا کرو۔ بے شک اللہ متقی لوگوں سے محبت کرتا ہے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
البتہ جن مشرکوں کے ساتھ تم نے عہد کیا ہو اور انہوں نے تمہارا کسی طرح کا قصور نہ کیا ہو اور نہ تمہارے مقابلے میں کسی کی مدد کی ہو تو جس مدت تک ان کے ساتھ عہد کیا ہو اسے پورا کرو۔ (کہ) خدا پرہیزگاروں کو دوست رکھتا ہے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
بجز ان مشرکوں کے جن سے تمہارا معاہده ہو چکا ہے اور انہوں نے تمہیں ذرا سا بھی نقصان نہیں پہنچایا نہ کسی کی تمہارے خلاف مدد کی ہے تو تم بھی ان کے معاہدے کی مدت ان کے ساتھ پوری کرو، اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں کو دوست رکھتا ہے

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 4){ اِلَّا الَّذِيْنَ عٰهَدْتُّمْ مِّنَ الْمُشْرِكِيْنَ …:} یعنی معاہدوں کی پاس داری میں کوئی کمی نہ کرنے والے مشرکوں کے لیے چار ماہ کی مہلت نہیں بلکہ ان کے لیے معاہدے کی طے کردہ مدت پوری کرو، کیونکہ تقوے کا تقاضا عہد پورا کرنا ہے اور اللہ متقین سے محبت رکھتا ہے۔

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

4۔ 1 یہ مشرکین کی چوتھی قسم ہے ان سے جتنی مدت کا معاہدہ تھا، اس مدت تک انہیں رہنے کی اجازت دی گئی، کیونکہ انہوں نے معاہدے کی پاسداری کی اور اس کے خلاف کوئی حرکت نہیں کی، اس لئے مسلمانوں کے لئے بھی اس کی پاسداری کو ضروری قرار دیا گیا۔

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

4۔ ہاں جن مشرکوں سے تم نے معاہدہ کیا ہو، پھر انہوں نے اسے پورا کرنے میں کوئی کمی نہ کی ہو اور نہ ہی تمہارے خلاف کسی کی مدد کی ہو تو ان کے ساتھ اس عہد کو معینہ مدت تک پورا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں کو پسند کرتا ہے

تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم

عہد نامہ کی شرط ٭٭
پہلے جو حدیثیں بیان ہو چکی ہیں ان کا اور اس آیت کا مضمون ایک ہی ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہو گیا کہ جن میں مطلقاً عہد و پیمان ہوئے تھے انہیں تو چار ماہ کی مہلت دی گئی کہ اس میں وہ اپنا جو چاہیں کر لیں اور جن سے کسی مدت تک عہد پیمان ہو چکے ہیں وہ سب عہد ثابت ہیں بشرطیکہ وہ لوگ معاہدے کی شرائط پر قائم رہیں نہ مسلمانوں کو خود کوئی ایذاء پہنچائیں نہ ان کے دشمنوں کی کمک اور امداد کریں۔ اللہ تعالیٰ وعدوں کے پورے لوگوں سے محبت رکھتے ہیں۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل