اِنَّ لِلۡمُتَّقِیۡنَ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ جَنّٰتِ النَّعِیۡمِ ﴿۳۴﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
بلاشبہ ڈرنے والوں کے لیے ان کے رب کے ہاں نعمت والے باغات ہیں۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
پرہیزگاروں کے لئے ان کے پروردگار کے ہاں نعمت کے باغ ہیں
ترجمہ محمد جوناگڑھی
پرہیزگاروں کے لیے ان کے رب کے پاس نعمتوں والی جنتیں ہیں

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت 34){ اِنَّ لِلْمُتَّقِيْنَ عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنّٰتِ النَّعِيْمِ:} پچھلی آیات میں بیان ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے نہ ڈرنے کی پاداش میں کس طرح باغ والوں کا باغ برباد ہوا اور آخرت کا عذاب تو اس سے بھی بڑا ہے۔ دنیا کے باغ کے بعد آخرت کے باغات کا ذکر کیا اور فرمایا کہ رب تعالیٰ سے ڈرنے والوں کے لیے ان کے رب کے پاس ایک نہیں بلکہ نعمت والے کئی باغ ہیں۔

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

اس آیت کی تفسیر پچھلی آیت کے ساتھ کی گئی ہے۔

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔

تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم

گنہگار اور نیکو کار دونوں کی جزاء کا مختلف ہونا لازم ہے ٭٭
اوپر چونکہ دنیوی جنت والوں کا حال بیان ہوا تھا اور اللہ کی نافرمانی اور اس کے حکم کے خلاف کرنے سے ان پر جو بلا اور آفت آئی اس کا ذکر ہوا تھا اس لیے اب ان متقی پرہیزگار لوگوں کا حال ذکر کیا گیا جنہیں آخرت میں جنتیں ملیں گی جن کی نعمتیں نہ فنا ہوں، نہ گھٹیں، نہ ختم ہوں، نہ سڑیں، نہ گلیں۔
پھر فرماتا ہے ’ کیا ہو سکتا ہے کہ مسلمان اور گنہگار جزا میں یکساں ہو جائیں؟ قسم ہے زمین و آسمان کے رب کی کہ یہ نہیں ہو سکتا، کیا ہو گیا ہے تم کس طرح یہ چاہتے ہو؟ کیا تمہارے ہاتھوں میں اللہ کی طرف سے اتری ہوئی کوئی ایسی کتاب ہے جو خود تمہیں بھی محفوظ ہو اور گزشتہ لوگوں کے ہاتھوں تم پچھلوں تک پہنچتی ہو اور اس میں وہی ہو جو تمہاری چاہت ہے اور تم کہہ رہے ہو کہ ہمارا کوئی مضبوط وعدہ اور عہد تم سے ہے کہ تم جو کہہ رہے ہو وہی ہو گا اور تمہاری بے جا اور غلط خواہشیں پوری ہو کر ہی رہیں گی؟ ان سے ذرا پوچھو تو کہ اس بات کا کون ضامن ہے اور کس کے ذمے یہ کفالت ہے؟ نہ سہی تمہارے جو جھوٹے معبود ہیں انہی کو اپنی سچائی کے ثبوت میں پیش کرو ‘۔