یَعۡلَمُ مَا یَلِجُ فِی الۡاَرۡضِ وَ مَا یَخۡرُجُ مِنۡہَا وَ مَا یَنۡزِلُ مِنَ السَّمَآءِ وَ مَا یَعۡرُجُ فِیۡہَا ؕ وَ ہُوَ الرَّحِیۡمُ الۡغَفُوۡرُ ﴿۲﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
وہ جانتا ہے جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو اس سے نکلتا ہے اور جو آسمان سے اترتا ہے اور جو اس میں چڑھتا ہے اور وہی نہایت رحم والا، بے حد بخشنے والا ہے۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو اس میں سے نکلتا ہے اور جو آسمان سے اُترتا ہے اور جو اس پر چڑھتا ہے سب اس کو معلوم ہے۔ اور وہ مہربان (اور) بخشنے والا ہے
ترجمہ محمد جوناگڑھی
جو زمین میں جائے اور جو اس سے نکلے جو آسمان سے اترے اور جو چڑھ کر اس میں جائے وه سب سے باخبر ہے۔ اور وه مہربان نہایت بخشش واﻻ ہے
تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد
(آیت 2) ➊ { يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِي الْاَرْضِ وَ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا …:} اس آیت میں اللہ تعالیٰ کے علم کی کچھ تفصیل بیان فرمائی۔ وہ ان تمام چیزوں کو جانتا ہے جو زمین میں داخل ہوتی ہیں اور جو اس سے نکلتی ہیں اور جو آسمان سے اترتی ہیں اور اس میں چڑھتی ہیں، جو شمار سے باہر ہیں اور جنھیں صرف وہی جانتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ کمال علم بھی اس کے اکیلے مستحق حمد ہونے کی دلیل ہے، کسی اور کو دوسری چیزیں تو ایک طرف رہیں خود اپنی ذات کا بھی پورا علم نہیں، پھر وہ {”الحمد“} کے لائق کیسے ہو گیا۔
➋ { وَ هُوَ الرَّحِيْمُ الْغَفُوْرُ:} یعنی ہر چیز کا مالک ہونے، حکیم و خبیر ہونے اور ذرّے ذرّے کا علم رکھنے کے باوجود بندوں کی نافرمانی پر فوری گرفت نہیں کرتا، کیونکہ وہی ہے جس کی نہ رحمت کی کوئی حد ہے، نہ مغفرت کی۔ اس لیے اس نے بندوں کو مہلت دے رکھی ہے اور بڑی سے بڑی سرکشی پر بھی مقرر کردہ وقت سے پہلے گرفت نہیں فرماتا۔
➋ { وَ هُوَ الرَّحِيْمُ الْغَفُوْرُ:} یعنی ہر چیز کا مالک ہونے، حکیم و خبیر ہونے اور ذرّے ذرّے کا علم رکھنے کے باوجود بندوں کی نافرمانی پر فوری گرفت نہیں کرتا، کیونکہ وہی ہے جس کی نہ رحمت کی کوئی حد ہے، نہ مغفرت کی۔ اس لیے اس نے بندوں کو مہلت دے رکھی ہے اور بڑی سے بڑی سرکشی پر بھی مقرر کردہ وقت سے پہلے گرفت نہیں فرماتا۔
تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف
2۔ 1 مثلا بارش خزانہ اور دفینہ وغیرہ۔ 2۔ 2 بارش اولے گرج، بجلی اور برکات الٰہی وغیرہ، نیز فرشتوں اور آسمانی کتابوں کا نزول۔ 2۔ 3 یعنی فرشتے اور بندوں کے اعمال۔
تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی
اس آیت کے لیے تفسیر کیلانی دستیاب نہیں۔
تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم
اوصاف الٰہی ٭٭
چونکہ دنیا اور آخرت کی سب نعمتیں رحمتیں اللہ ہی کی طرف سے ہیں۔ ساری حکومتوں کا حاکم وہی ایک ہے۔ اس لیے ہر قسم کی تعریف و ثناء کا مستحق بھی وہی ہے۔ وہی معبود ہے جس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں۔ اسی کے لئے دنیا اور آخرت کی حمد و ثناء سزاوار ہے۔ اسی کی حکومت ہے اور اسی کی طرف سب کے سب لوٹائے جاتے ہیں۔ زمین و آسمان میں جو کچھ ہے سب اس کے ماتحت ہے۔ جتنے بھی ہیں سب اس کے غلام ہیں۔ اس کے قبضے میں ہیں سب پر تصرف اسی کا ہے۔
جیسے اور آیت میں ہے «وَإِنَّ لَنَا لَلْآخِرَةَ وَالْأُولَىٰ» ۱؎ [92-الليل:13] آخرت میں اسی کی تعریفیں ہوں گی۔ وہ اپنے اقوال، افعال، تقدیر، شریعت سب پر حکومت والا ہے اور ایسا خبردار ہے جس پر کوئی چیز مخفی نہیں۔ جس سے کوئی ذرہ پوشیدہ نہیں۔
جو اپنے احکام میں حکیم جو اپنی مخلوق سے باخبر جتنے قطرے بارش کے زمین میں جاتے ہیں جتنے دانے اس میں بوئے جاتے ہیں اس کے علم سے باہر نہیں۔ جو زمین سے نکلتا ہے اگتا ہے اسے بھی وہ جانتا ہے اس کے محیط، وسیع اور بےپایاں علم سے کوئی چیز دور نہیں۔ ہر چیز کی گنتی کیفیت اور صفت اسے معلوم ہے۔ آسمان سے جو بارش برستی ہے اس کے قطروں کی گنتی بھی اس کے علم میں محفوظ ہے جو رزق وہاں سے اترتا ہے اس کے علم سے نیک اعمال وغیرہ جو آسمان پر چڑھتے ہیں وہ بھی اس کے علم میں ہیں۔
وہ اپنے بندوں پر خود ان سے بھی زیادہ مہربان ہے۔ اسی وجہ سے ان کے گناہوں پر اطلاع رکھتے ہوئے انہیں جلدی سے سزا نہیں دیتا بلکہ مہلت دیتا ہے کہ وہ توبہ کر لیں۔ برائیاں چھوڑ دیں رب کی طرف رجوع کریں۔
پھر غفور ہے۔ ادھر بندہ جھکا رویا پیٹا ادھر اس نے بخش دیا یا معاف فرما دیا درگزر کر لیا۔ توبہ کرنے والا دھتکارا نہیں جاتا۔ توکل کرنے والا نقصان نہیں اٹھاتا۔
جیسے اور آیت میں ہے «وَإِنَّ لَنَا لَلْآخِرَةَ وَالْأُولَىٰ» ۱؎ [92-الليل:13] آخرت میں اسی کی تعریفیں ہوں گی۔ وہ اپنے اقوال، افعال، تقدیر، شریعت سب پر حکومت والا ہے اور ایسا خبردار ہے جس پر کوئی چیز مخفی نہیں۔ جس سے کوئی ذرہ پوشیدہ نہیں۔
جو اپنے احکام میں حکیم جو اپنی مخلوق سے باخبر جتنے قطرے بارش کے زمین میں جاتے ہیں جتنے دانے اس میں بوئے جاتے ہیں اس کے علم سے باہر نہیں۔ جو زمین سے نکلتا ہے اگتا ہے اسے بھی وہ جانتا ہے اس کے محیط، وسیع اور بےپایاں علم سے کوئی چیز دور نہیں۔ ہر چیز کی گنتی کیفیت اور صفت اسے معلوم ہے۔ آسمان سے جو بارش برستی ہے اس کے قطروں کی گنتی بھی اس کے علم میں محفوظ ہے جو رزق وہاں سے اترتا ہے اس کے علم سے نیک اعمال وغیرہ جو آسمان پر چڑھتے ہیں وہ بھی اس کے علم میں ہیں۔
وہ اپنے بندوں پر خود ان سے بھی زیادہ مہربان ہے۔ اسی وجہ سے ان کے گناہوں پر اطلاع رکھتے ہوئے انہیں جلدی سے سزا نہیں دیتا بلکہ مہلت دیتا ہے کہ وہ توبہ کر لیں۔ برائیاں چھوڑ دیں رب کی طرف رجوع کریں۔
پھر غفور ہے۔ ادھر بندہ جھکا رویا پیٹا ادھر اس نے بخش دیا یا معاف فرما دیا درگزر کر لیا۔ توبہ کرنے والا دھتکارا نہیں جاتا۔ توکل کرنے والا نقصان نہیں اٹھاتا۔