اُدۡخُلُوۡہَا بِسَلٰمٍ اٰمِنِیۡنَ ﴿۴۶﴾
ترجمہ عبدالسلام بن محمد بھٹوی
اس میں سلامتی کے ساتھ بے خوف ہوکر داخل ہوجاؤ۔
ترجمہ فتح محمد جالندھری
(ان سے کہا جائے گا کہ) ان میں سلامتی (اور خاطر جمع سے) داخل ہوجاؤ
ترجمہ محمد جوناگڑھی
(ان سے کہا جائے گا) سلامتی اور امن کے ساتھ اس میں داخل ہو جاؤ

تفسیر القرآن کریم از عبدالسلام بن محمد

(آیت46){اُدْخُلُوْهَا بِسَلٰمٍ …: } یعنی انھیں یہ کہا جائے گا۔ { بِسَلٰمٍ } یعنی ہر قسم کے آفات و مصائب سے سلامتی کے ساتھ، ایک دوسرے کو سلام کہتے ہوئے، فرشتوں کے سلام سنتے ہوئے اور پروردگار عالم کے { سَلٰمٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِيْمٍ } کے ساتھ۔ (دیکھیے یٰسٓ: ۵۸) اسی لیے جنت کا ایک نام دار السلام بھی ہے، فرمایا: «{ لَهُمْ دَارُ السَّلٰمِ عِنْدَ رَبِّهِمْ [الأنعام: ۱۲۷] { اٰمِنِيْنَ } ہر خوف خطرے سے محفوظ۔

تفسیر احسن البیان از حافظ صلاح الدین یوسف

46۔ 1 سلامتی ہر قسم کی آفات سے اور امن ہر قسم کے خوف سے۔ یا یہ مطلب ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو یا فرشتے اہل جنت کو سلامتی کی دعا دیں گے۔ یا اللہ کی طرف سے ان کی سلامتی اور امن کا اعلان ہوگا۔

تيسير القرآن از مولانا عبدالرحمن کیلانی

46۔ (اور ان سے کہا جائے گا کہ) ان میں بلا خوف و خطر داخل ہو جاؤ

تفسیر ابن کثیر مع تخریج و تحکیم

جنت میں کوئی بغض و کینہ نہ رہے گا ٭٭
دوزخیوں کا ذکر کر کے اب جنتیوں کا ذکر ہو رہا ہے کہ ’ وہ باغات، نہروں اور چشموں میں ہوں گے ‘۔ ان کو بشارت سنائی جائے گی کہ اب تم ہر آفت سے بچ گئے ہر ڈر اور گھبراہٹ سے مطمئن ہو گئے نہ نعمتوں کے زوال کا ڈر، نہ یہاں سے نکالے جانے کا خطرہ نہ فنا نہ کمی۔
اہل جنت کے دلوں میں گو دنیوں رنجشیں باقی رہ گئی ہوں مگر جنت میں جاتے ہی ایک دوسرے سے مل کر تمام گلے شکوے ختم ہو جائیں گے۔