جادو کے علاج کی غرض سے پچھنا لگوانا
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

245۔ کیا پچھنے لگوانا بھی جادو کا علاج ہے ؟
جواب :
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
خير ما تداويتم به الحجامة
”بہترین چیز جس کو تم بطور دوا استعمال کرتے ہو، سینگی لگوانا ہے۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث : (5696 )كتاب الطب، باب الحجامة صحيح مسلم، رقم الحديث (1577 )كتاب المساقاة ]
عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے مروی ہے :
احتجم على رأسه بقرن حين طب
”بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر پر سینگ کے ساتھ پچھینے لگوائے، جب آپ پر جادو کیا گیا۔“ ابو عبید القاسم بن سلام نے اسے غریب الحدیت (43/2) میں ذکر کیا اور حافظ ابن جبر سن الفتح، (10 / 228) میں اس پر مرسل ہونے کا حکم لگایا ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچنے والے جادو کا مادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر تک پہنچ گیا تھا اور دماغی قوتوں میں سے ایک قوت کو اس طرح متاثر کیا کہ آپ کو خیال گزرتا کہ آپ نے ایک کام کر لیا ہے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا نہ ہوتا تھا۔ یہ طبیعت اور خونی مادے میں جادوگر کی طرف سے تصرف ہوتا ہے وہ مادہ اس کے اگلے اندرونی حصے تک پہنچ جاتا ہے اور انسان اس کے مزاج کو تبدیل کر دیتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: