ازدواجی زندگی کے اختلافات دور کرنے والوں کے لیے نصیحت
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

ازدواجی زندگی کے اختلافات دور کرنے کے لیے پند و نصائح

سوال:

آپ شوہروں اور بیویوں کو کیا نصیحت فرمائیں گے کہ وہ ازدواجی زندگی کے آپس کے اختلافات دور کر سکیں؟ اور آپ کی کیا نصیحت ہو گی عورتوں کے ان اولیاء کے متعلق جو اپنی زیر ولایت عورتوں کو ان کی آمدنی اڑانے کے لیے ان کو شادی کرنے سے روکے رکھتے ہیں؟

جواب:

میں خاوندوں اور بیویوں میں سے ہر ایک کو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ آپس کے اختلافات کو نہ بھڑکائیں اور ہر ایک اپنے حق سے چشم پوشی کر لیا کرے ، جیسا کہ نبی صلى اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس فرمان کے ذریعہ اس کی طرف راہنمائی کی ہے:
لا یفرک مؤمن مؤمنۃ إن سخط منہا خلقا رضی خلقا آخر [صحيح مسلم ، رقم الحديث 1469]
”کوئی مومن کسی مومنہ سے نفرت نہ کرے ، اگر وہ اس کی کسی ایک عادت کو ناپسند کرتا ہے تو اس کی کسی دوسری عادت سے راضی ہو جایا کرے ۔ “
رہے وہ لوگ جو اپنی زیر ولایت لڑکیوں کو ان کی آمدنی ہڑپ کرنے کے لیے ان کو شادی سے روکتے ہیں تو بلاشبہ یہ ان کی خیانت ہے جو وہ زیر ولایت عورتوں سے کر رہے ہیں ان کے لیے ایسا کرنا حرام ہے اور جب وہ ایسا کریں تو بلاشبہ ان کی ولایت ختم ہو جاتی ہے اور اس روکنے والے ولی کے بعد جس کا درجہ ہے اس کی طرف منتقل ہو جاتی ہے ، پس اگر دوسرا ولی بھی شادی سے روکے تو اس سے اگلے درجے والی ولی کی طرف ولایت منتقل ہو جاتی ہے اور اگر تمام اولیاء ہی اس کی آمدنی کے بند ہو جانے کے خوف سے اس کو شادی سے روکیں تو یہ مقدمہ حکومت کے سامنے پیش کیا جائے گا اور قاضی اس کی شا دی کروا دے گا ۔
(محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: