بغیر کسی شرعی عذر کے گھر میں فرض نماز پڑھنا
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : کیا بغیر کسی شرعی عذر کے گھر میں فرض نماز پڑھی جا سکتی ہے؟
جواب : تندرست اور غیر معذور آدمی پر فرض نماز باجماعت ادا کرنا ضروری ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے :
﴿وَارْكَعُوْا مَعَ الرَّاكِعِيْنَ﴾ [ البقرة : 43 ]
”رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ “
یہ امر ہے اور یہاں امر (حکم) وجوب کے لیے ہے۔
ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
من سمع النداء فلم ياته، فلا صلاة له إلا من عذر [ سنن ابن ماجه،كتاب المساجد والجماعات، باب التغليظ فى التخلف عن الجماعة 793 ]
”جس شخص نے اذان سنی، پھر وہ بغیر کسی عذر کے مسجد میں نہ آیا تو اس کی نماز ہی نہیں۔ “
صحیح مسلم کی ایک روایت ہے :
”ایک نابینا شخص اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: ”مجھے کوئی مسجد میں لانے والا نہیں، گھر میں نماز ادا کرنے کی رخصت دے دیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے رخصت دے دی۔ جب وہ واپس پلٹا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ”تو اذان سنتا ہے ؟“ اس نے کہا: ”جی ہاں !“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : فَأَجِبْ ”تو پھر قبول کر (یعنی تیرا مسجد میں آنا لازمی ہے )۔ “ [مسلم، كتاب المساجد ومواضع الصلاة : باب يجب إتيان المسجد على من سمع النداء 653 ]
اندازہ کیجیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نابینا شخص کو اذان سننے کے بعد اپنے گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی تو بینائی والے شخص کو بغیر شرعی عذر کے بھلا گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت کس طرح ہو سکتی ہے ؟ صحیح بخاری میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”میں نے ارادہ کیا کہ لکڑیاں اکٹھی کرنے کا حکم دوں، پھر اذان کہلاؤں اور ایک شخص کو نماز پڑھانے کے لیے کھڑا کر کے ایسے لوگوں کی طرف جاؤں جو نماز باجماعت کے لیے حاضر نہیں ہوتے اور انہیں ان کے گھر سمیت جلا ڈالوں۔ “
یہ سخت وعید اس بات کی دلیل ہے کہ مسلمانوں پر باجماعت نماز ادا کرنا فرض ہے، لیکن افسوس کہ ہمارے معاشرے میں اس کی کوئی اہمیت نہیں، لوگ اذان سننے کے بعد اپنے کاموں ہی میں مشغول رہتے ہیں اور بہت سے ایسے بھی ہیں جو اپنے اپنے مقام ہی پر نماز پڑھ لینا کافی سمجھتے ہیں حالانکہ بغیر کسی شرعی عذر کے ایسے لوگوں کی نماز ہوتی ہی نہیں جیسا کہ گزشتہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: