حیا سوز نعروں کی یلغار
موجودہ دور کی ایک افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ اخلاق باختہ اور حیا سوز نعروں نے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ ایک مخصوص طبقہ، جسے "عورت” کہنا بھی عورت ذات کی توہین کے مترادف ہے، مذہبی اقدار اور انسانی اخلاقیات پر حملہ آور ہے۔ میڈیا بھی اس مہم کو بھرپور حمایت فراہم کر رہا ہے، جس کے باعث بے حیائی کا طوفان ہر طرف پھیلتا جا رہا ہے۔ ایسے حالات میں ضروری ہے کہ اس فتنے کا علمی اور عملی سطح پر مضبوطی سے مقابلہ کیا جائے۔
فیمنزم: انسانی اقدار کے خلاف تحریک
فیمنزم دراصل انسانی تعلقات اور اخلاقی اقدار کے خاتمے کی تحریک ہے۔ مغرب نے انسان کو جس غیر انسانی سانچے میں ڈھالنے کی کوشش کی، فیمنزم اسی کا عملی اظہار ہے۔ خاندان اور اخلاقیات انسانی معاشرت کے بنیادی ستون ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ مذہب نے اخلاقیات کو غیر معمولی اہمیت دی ہے۔ اگر اخلاقیات کا خاتمہ کر دیا جائے تو انسانی تعلقات بھی باقی نہیں رہتے۔
مذہب اور حقوق کا اصل تصور
یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ مذہب نے حقوق فراہم نہیں کیے، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ مذہب محض حقوق کی فراہمی کا ذریعہ نہیں بلکہ ان کا سرچشمہ ہے۔ مذہب انسانی تعلقات کو "حقوق اساس” کے بجائے "اخلاق اساس” بناتا ہے، جہاں فرائض کی انجام دہی سے خودبخود حقوق کی ادائیگی بھی ہو جاتی ہے۔ لیکن فیمنزم کے پرچارکوں نے چالاکی سے اس حقیقت کو چھپا کر ہمیں محض "حقوق” کی بحث میں الجھا دیا ہے۔
آزادی اور مرضی کا مغربی دھوکہ
فیمنزم کے حامی آزادی اور مرضی کے نام پر بے راہ روی کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ "میرا جسم، میری مرضی” جیسے نعرے دراصل زناکاری اور جسم فروشی کو جائز قرار دینے کی کوشش ہیں، اور افسوس کی بات یہ ہے کہ کچھ نام نہاد مذہبی افراد بھی ان کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں۔ وہ تکوینی اختیار کو تشریعی آزادی ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں، حالانکہ انسان کو اختیار ضرور دیا گیا ہے، لیکن یہ اختیار خدا کی ہدایت کے تابع ہے۔
مذہبی دلالوں کی فکری گمراہی
یہ مذہبی تجدد پسند قرآن و حدیث کی معنوی تحریف کرتے ہیں اور مادر پدر آزادی کو مذہبی دلائل کے ذریعے جائز قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر انسان تشریعی طور پر بھی آزاد اور خودمختار ہے، تو پھر وحی اور الہامی ہدایت کی کیا ضرورت باقی رہ جاتی ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ تجدد پسندی الحاد کی طرف ایک عبوری راستہ ہے، جو مذہب کو آہستہ آہستہ بے معنی بنانے کی سازش ہے۔
جدید فتنوں کے مقابلے کے لیے دعا
اللہ تعالیٰ ہمیں جدید فتنوں کے خلاف پختہ شعور، عمیق بصیرت اور مضبوط علمی استعداد عطا فرمائے، تاکہ ہم بھی اسی طرح ان فتنوں کا مقابلہ کر سکیں جس طرح ہمارے اسلاف نے اپنے دور کے فتنے ختم کیے تھے۔ آمین۔