آج کل کے معاشرے میں طلاق کا بڑھتا ہوا رجحان
طلاق کا بڑھتا ہوا رجحان ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ یہ رجحان کئی اہم عوامل اور اسباب کی بنیاد پر پروان چڑھتا ہے، جن کا تعلق معاشرتی، ذاتی اور ثقافتی پہلوؤں سے ہے۔ ذیل میں طلاق کے اہم اسباب کی تفصیل بیان کی گئی ہے:
- غلط توقعات
- غلط فہمیاں اور کمیونیکیشن کا فقدان
- معاشی مسائل
- ذاتی آزادی اور خودمختاری کی خواہش
- غلط وقت پر شادی
- باہمی ہم آہنگی کی کمی
- ثقافتی اور سماجی تبدیلیاں
- صبر و برداشت کی کمی
- باہمی رشتوں میں اعتماد کی کمی
- گھریلو دباؤ اور خاندانی مداخلت
- ذاتی مسائل اور نفسیاتی دباؤ
- مساوات اور حقوق کی جنگ
- غیر روایتی تعلقات
- سماجی دباؤ اور سماجی معیار
- تعلیم اور کیریئر کے مسائل
شادی کے بارے میں غیر حقیقی اور غیر ضروری توقعات اکثر اوقات مایوسی کا باعث بنتی ہیں۔ جب دونوں فریقین ایک دوسرے سے ایسی توقعات رکھتے ہیں جو عملی یا حقیقت پسندانہ نہ ہوں، تو یہ اختلافات اور ناچاقی پیدا کر سکتی ہیں۔
اکثر جوڑوں میں مؤثر بات چیت کا فقدان ہوتا ہے، جس کی وجہ سے چھوٹے مسائل بڑھتے بڑھتے بڑے اختلافات کا سبب بن جاتے ہیں۔ مشکلات اور خیالات کو واضح طور پر بیان نہ کرنا ازدواجی مسائل کو پیچیدہ بنا دیتا ہے۔
مالی مشکلات یا غلط مالی فیصلے ازدواجی زندگی میں تناؤ کا باعث بنتے ہیں۔ پیسوں کی کمی اور مالی دباؤ اکثر جھگڑوں اور بد اعتمادی کو جنم دے کر طلاق تک لے جا سکتے ہیں۔
جدید دور میں ذاتی آزادی کو بہت اہمیت دی جا رہی ہے، اور بہت سے افراد اپنے فیصلوں میں کسی کی مداخلت برداشت نہیں کرتے۔ اس رویے کے نتیجے میں شادی جیسے رشتے میں قربانی دینے اور ایڈجسٹ کرنے میں مشکلات پیدا ہو جاتی ہیں۔
کم عمری یا جلد بازی میں شادی کرنا بعد میں مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ ناپختہ عمر اور تجربے کی کمی کی وجہ سے جوڑوں کو رشتے میں ایڈجسٹ ہونے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔
شادی کے بعد اگر دونوں فریقین کی عادات، دلچسپیاں یا مزاج ایک دوسرے سے مختلف ہوں تو ان کے درمیان دوریاں پیدا ہو سکتی ہیں، جس سے تعلقات میں تناؤ جنم لیتا ہے۔
مغربی طرز زندگی اور جدید معاشرتی رجحانات بھی طلاق کے بڑھتے ہوئے رجحان کا سبب بن رہے ہیں۔ پہلے طلاق کو ایک ناپسندیدہ اور آخری حل سمجھا جاتا تھا، لیکن اب اسے معمولی مسئلے کے حل کے طور پر لیا جانے لگا ہے۔
آج کے دور میں لوگوں میں صبر و تحمل کی کمی دیکھنے کو ملتی ہے۔ چھوٹے مسائل پر فوراً بڑے فیصلے کرنے کی عادت ازدواجی رشتوں میں دراڑ ڈال دیتی ہے۔
اگر کسی فریق کو دوسرے پر شک ہو یا بے وفائی کا سامنا ہو، تو اعتماد ختم ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں تعلقات برقرار نہیں رہتے اور طلاق کی نوبت آ جاتی ہے۔
بعض اوقات سسرال یا خاندان کی طرف سے بے جا مداخلت یا دباؤ شادی شدہ جوڑوں کے درمیان اختلافات کا سبب بنتا ہے، جو بعد میں طلاق پر منتج ہو سکتا ہے۔
اگر کسی فریق کو ڈپریشن، اضطراب یا دیگر ذہنی مسائل کا سامنا ہو تو یہ مسائل ازدواجی زندگی میں مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔
ازدواجی زندگی میں بعض اوقات دونوں فریقین اپنی آزادی اور مساوات پر زور دیتے ہوئے ایک دوسرے سے غیر ضروری توقعات وابستہ کر لیتے ہیں، جس سے تناؤ پیدا ہوتا ہے۔
موجودہ دور میں غیر روایتی تعلقات، جیسے کہ معاشرتی میڈیا کا غلط استعمال یا شادی سے باہر کے تعلقات (affairs)، ازدواجی رشتوں میں بے اعتمادی اور مسائل پیدا کرنے کا ایک بڑا ذریعہ بن چکے ہیں۔
معاشرتی دباؤ بھی کئی بار طلاق کا سبب بن سکتا ہے۔ لوگ اپنے ارد گرد کے معیار پر پورا اترنے کی کوشش کرتے ہیں، جس سے وہ غیر ضروری دباؤ کا شکار ہو کر طلاق لینے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
جب دونوں فریقین اپنی تعلیم یا پیشہ ورانہ مصروفیات میں اس قدر الجھ جاتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کو وقت نہیں دے پاتے، تو یہ عدم توجہی طلاق کا باعث بن سکتی ہے۔
نتیجہ
طلاق کے ان اسباب کو سمجھنے اور ان سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ شادی شدہ جوڑے ایک دوسرے کے ساتھ مؤثر بات چیت کریں، صبر و برداشت کا مظاہرہ کریں، اور باہمی تعلقات میں اعتماد اور قربانی کو اہمیت دیں۔ معاشرتی مسائل کا حل اجتماعی طور پر ہی نکالا جا سکتا ہے، تاکہ ازدواجی زندگی کو خوشگوار اور دیرپا بنایا جا سکے۔