نماز میں سترے کی اہمیت اور شیطان کا دخل
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

سوال:

نماز کے سترے کے ساتھ شیطان کا کیا تعلق ہے ؟

جواب :

سیدنا سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
إذا صلى أحدكم فليصل إلى سترة وليدن منها، لا يقطع الشيطان عليه صلاته
”جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو سترے کی طرف نماز پڑھے اور اس کے قریب ہو۔ شیطان اس پر اس کی نماز کو نہیں کاٹے گا۔“ [ سنن النسائي، رقم الحديث 723 المستدرك للحاكم 251/1 سنن أبى داود، رقم الحديث 388،681 ]
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بلاشبہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا :
إذا كان أحدكم يصلي فلا يدع أحدا يمر بين يديه وليدرأه ما استطاع، فإن أبى فليقاتله، فإنما هو شيطان
”جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو اپنے آگے سے کسی کو گزرنے نہ دے اور حسب طاقت اسے روکے، پھر اگر وہ انکار کرے تو وہ اس سے لڑائی کرے، کیوں کہ وہ شیطان ہے۔ “ [صحيح مسلم 505،362/1 مختصر صحيح مسلم، رقم الحديث 338 ]
ان دونوں روایتوں کی روشنی میں ثابت ہوا کہ سترہ رکھنا ضروری ہے۔ وگرنہ شیطان نماز کو کاٹ دیتا ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے