جھٹکا کیے ہوئے جانور کے چمڑے کی پاکی اور تجارت کا حکم
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الطہارۃ جلد 1 ص 28

سوال

جھٹکا کیے ہوئے جانوروں کا چمڑا پاک ہے یا نہیں؟ اور کیا اس کی تجارت درست ہے یا نہیں؟

الجواب

جھٹکا کیے ہوئے جانور کا حکم مردار کے حکم میں ہے، اور مردار کا چمڑا دباغت (چمڑا صاف کرنے کا عمل) دینے کے بعد پاک ہو جاتا ہے۔

حکم شرعی

قبل از دباغت

  • جھٹکا کیے ہوئے جانور کا چمڑا ناپاک ہے۔
  • اس چمڑے کی تجارت جائز نہیں۔

بعد از دباغت

  • دباغت کے بعد مردار کا چمڑا پاک ہو جاتا ہے۔
  • اس چمڑے کی تجارت جائز ہے اور اس سے فائدہ حاصل کرنا درست ہے۔

فقہی حوالے

واللہ اعلم بالصواب حررہ العبد العاجز عین الدین عفی عنہ

(سید محمد نذیر حسین)

ھو الموافق: جھٹکا کیے ہوئے جانوروں کا چمڑا قبل دباغت کے ناپاک ہے اور بعد دباغت کے پاک ہے اور اس کی تجارت جائز ہے۔

(محمد عبد الرحمن المبارکپوری عفی عنہ)

حوالہ

(فتاویٰ نذیریہ جلد اوّل ص ۱۹۹)

تصدیق

(الجواب صحیح: علی محمد سعیدی، جامعہ سعیدیہ خانیوال، مغربی پاکستان)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے