سردی میں غسل کی عدم دستیابی پر تیمم سے نماز کا جواز
ماخوذ: فتاویٰ علمائے حدیث، کتاب الصلاۃ جلد 1

سوال

کیا شدید سردی کے دنوں میں جنابت کی حالت میں تیمم کرکے نماز ادا کی جا سکتی ہے، جب فوری طور پر غسل کے امکانات موجود نہ ہوں؟ مثلاً سردی کے باعث کمر کی تکلیف بڑھ جاتی ہے اور اس سے مزید مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

جواب

جنابت کی حالت میں نماز ادا کرنے سے پہلے غسل کرنا واجب ہے؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿وَإِن كُنتُم جُنُبًا فَاطَّهَّر‌وا﴾
(سورۃ المائدہ)
’’اور اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو پاکیزگی اختیار کرو۔‘‘

تیمم کی اجازت کن حالات میں؟

اگر پانی کی عدم موجودگی، بیماری کی وجہ سے پانی استعمال نہ کرنے کی مجبوری، یا سردی میں پانی کے استعمال سے بیماری کے بڑھنے کا اندیشہ ہو، یا پانی گرم کرنے کے وسائل نہ ہوں، تو ایسی صورت میں تیمم کرنا جائز ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿وَإِن كُنتُم مَر‌ضىٰ أَو عَلىٰ سَفَرٍ‌ أَو جاءَ أَحَدٌ مِنكُم مِنَ الغائِطِ أَو لـٰمَستُمُ النِّساءَ فَلَم تَجِدوا ماءً فَتَيَمَّموا صَعيدًا طَيِّبًا﴾
(سورۃ المائدہ: 6)
"اور اگر تم بیمار ہو یا سفر پر ہو یا قضائے حاجت کے بعد پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کر لو۔”

تیمم کی حکمت

اللہ تعالیٰ نے تیمم کے بارے میں فرمایا:

"اللہ تم پر تنگی نہیں چاہتا، بلکہ تمہیں پاک کرنا چاہتا ہے اور اپنی نعمتیں تم پر مکمل کرنا چاہتا ہے تاکہ تم شکر گزار بنو”
(سورۃ المائدہ: 6)

احادیث کی روشنی میں

عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:

"غزوہ ذات السلاسل میں ایک شدید سرد رات میں مجھے احتلام ہوگیا۔ مجھے خوف ہوا کہ اگر میں نے غسل کیا تو ہلاک ہو جاؤں گا، اس لیے میں نے تیمم کرکے نماز پڑھائی۔ لوگوں نے یہ بات رسول کریم ﷺ سے بیان کی تو آپ ﷺ نے فرمایا:
"اے عمرو، کیا تم نے جنابت کی حالت میں ہی نماز پڑھائی تھی؟” عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان سنا ہے: ’’اور اپنی جانوں کو ہلاک نہ کرو، بے شک اللہ تم پر مہربان ہے۔‘‘ نبی کریم ﷺ مسکرائے اور کچھ نہیں فرمایا۔”
(سنن ابو داود، حدیث نمبر 334، صحیح قرار دی گئی ہے)

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے مطابق:

"اس حدیث سے یہ جواز ثابت ہوتا ہے کہ اگر سردی کی وجہ سے پانی استعمال کرنے سے ہلاکت کا خدشہ ہو تو تیمم کیا جا سکتا ہے، اور تیمم کرنے والا شخص وضو کرنے والوں کی امامت بھی کرا سکتا ہے۔”
(فتح الباری: 1/454)

شیخ عبدالعزیز بن باز رحمہ اللہ کی رائے

شیخ بن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

اگر گرم پانی میسر ہو، یا پانی گرم کیا جا سکتا ہو، یا کسی سے خریدنا ممکن ہو تو ایسا کرنا واجب ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

"اپنی استطاعت کے مطابق اللہ کا تقویٰ اختیار کرو”

اگر شدید سردی میں پانی گرم کرنے کی کوئی صورت نہ ہو، اور اس سے بیماری کا خطرہ ہو، تو ایسی صورت میں تیمم ہی کافی ہے؛ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

"چنانچہ اگر تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کرو اور اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مسح کرو”

پانی استعمال کرنے سے عاجز شخص کا حکم بھی ویسا ہی ہے جیسے پانی نہ ملنے والے شخص کا۔

مشورہ

جتنا جسم دھونا ممکن ہو، اتنا غسل کریں۔ اگر بازو اور ٹانگیں دھونا ممکن ہو تو انہیں دھو لیں اور پھر باقی جسم کے لیے تیمم کریں۔

دعا

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ کو جلد از جلد شفا دے اور آپ کی بیماری کو گناہوں کے کفارے اور درجات کی بلندی کا سبب بنائے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

توحید ڈاٹ کام پر پوسٹ کردہ نئے اسلامی مضامین کی اپڈیٹس کے لیئے سبسکرائب کریں۔