اہل کتاب کے ایک عالم کے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی تصویر
تالیف: حافظ محمد انور زاہد حفظ اللہ

بیہقی کہتے ہیں ہمیں خبر دی شیخ ابو الفتح رحمہ اللہ نے اپنی اصل کتاب سے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کو حدیث بیان کی عبدالرحمن بن ابوشریح ہروی نے، ان کو یحییٰ بن محمد بن صاعد نے، ان کو عبداللہ بن شبیب نے، ان کو ابوسعید ربعی نے، ان کو محمد بن عمر بن سعيد بن محمد بن جبیر بن مطعم نے۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھے حدیث بیان کی ام عثمان بنت سعيد بن محمد بن جبیر بن مطعم نے اپنے والد سعيد بن محمد بن جبیر سے، اس نے اپنے والد سے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے سنا اپنے والد جبیر بن مطعم سے، وہ کہتے تھے الله تعالی نے جب اپنے نبی کو بھیجا اور اس کا معاملہ مکے میں ظاہر ہو گیا میں شام کی طرف گیا۔ جب میں مقام بصری میں پہنچا تو میرے پاس انصار کی ایک جماعت آئی، انھوں نے مجھ سے کہا کیا آپ ارض حرم سے آئے ہو؟ میں نے بتایا کہ جی ہاں۔ ان لوگوں نے پوچھا کہ کیا آپ پہچانتے ہو اس شخص کو جس نے تم لوگوں میں نبوت کا دعوی کیا ہے؟ میں نے بتایا جی ہاں۔ کہتے ہیں کہ انھوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے اپنے عبادت خانے میں لے گئے۔ اس میں مورتیاں اور بت رکھے ہوئے تھے یا تصویریں اور شکلیں بنی ہوئی تھیں۔ انھوں نے مجھ سے کہا تم دیکھو کیا تم دیکھتے ہو اس نبی کی شبیہ اور شکل جو تمھارے اندر بھیجا گیا ہے؟ میں نے ان سب میں نظر ماری مگر مجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل اور شبیہ نظر نہ آئی۔ میں نے بتایا کہ میں اس نبی کی شکل اور اس کی صورت نہیں دیکھ رہا ہوں۔
اس کے بعد وہ مجھے اس سے بہت بڑے معبد خانے میں لے گئے۔ دیکھتا کیا ہوں کہ اس میں پہلے کے مقابلے میں بہت زیادہ شبہیں اور تصویریں موجود ہیں۔ اب انھوں نے مجھ سے پوچھا کہ اب آپ دیکھیے، کیا آپ اس نبی کی صورت یہاں دیکھتے ہیں؟ میں نے نظر ماری تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہاں پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت کے مطابق شبیہ موجود ہے۔ پھر میں نے دیکھا وہاں ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شبیہ اور صورت بھی موجود ہے اور (اس تصویر میں) ابوبکر رضی اللہ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایڑی کو پکڑے ہوئے ہیں۔ ان لوگوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تم نے اس نبی کی صورت اس کی صفت پر دیکھی ؟ میں نے ان کو بتایا جی ہاں۔ انھوں نے پوچھا کہ کیا وہ یہ ہیں؟ اور انہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ صورت کی طرف اشارہ کر کے پوچھا۔ میں نے ان کو بتایا اے اللہ ! ہاں یہی ہیں۔ میں شہادت دیتا ہوں کہ یہ وہی ہیں۔ پھر انھوں نے مجھ سے پوچھا کیا آپ اس شخص کو پہچانتے ہیں جو ان کی ایڑی کو پکٹرے ہوئے ہیں؟ میں نے بتایا کہ جی ہاں پہچانتا ہوں۔ ان لوگوں نے کہا ہم سب گواہی دیتے ہیں کہ یہی تم لوگوں کا نبی ہے اور یہ دوسرا ایڑی پکڑنے والا اس کے بعد اس کا جانشین ہے۔
بخاری نے اس کو روایت کیا ہے تاریخ میں محمد سے جو غیر منسوب ہے، اس نے محمد بن عمر سے یہ اسی اسناد کے ساتھ ہے۔

تحقیق الحدیث :

اسنادہ منکر۔

اس کی سند منکر ہے۔ [اخرجه الطبراني فى الكبير 1537 و الاوسط 8227 مجمع الزوائد 233/8، 234]
ہیثمی کہتے ہیں اس میں مجہول راوی ہے۔ [التاريخ الكبير للبخاري 179/1 دلائل النبوة للبيهقي]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے