میت کو دفنانے کا مسنون طریقہ
یہ تحریر محترم ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی کی کتاب نماز مصطفیٰ علیہ الصلوۃ والسلام سے ماخوذ ہے۔

● تدفین کا بیان :

مردے کو زمین کے سپرد کرنے کو دفن کرنا کہا جاتا ہے۔ اسلام کا یہ طریقہ دوسرے مذاہب سے منفرد اور عمدہ ہے۔ شرعاً جس طرح کہ میت کے لیے غسل، کفن، اور نماز جنازہ فرض کفایہ ہے ایسے ہی دفن کرنا بھی فرض کفایہ ہے اور اس فرض کے متعلقہ مسائل مندرجہ ذیل ہیں۔

● قبر بنانا :

(۱) قبر، گہری، کشادہ، وسیع اور صاف ستھری بنائیں۔
سنن نسائی، کتاب الجنائز، رقم: ۲۰۱۲، ۲۰۱۳

(۲) لحد بنانا افضل ہے، ہاں اگر زمین زیادہ نرم ہو اور قبر کے بیٹھ جانے کا اندیشہ ہو تو پھر بغلی قبر نہ کھودی جائے بلکہ صندوقی قبر کھودی جائے۔ بغلی قبر میں میت رکھنے کی جگہ قبلہ کی دیوار کے ساتھ بنائی جاتی ہے، اس کو لحد کہا جاتا ہے۔ اور صندوقی قبر میں میت رکھنے کی جگہ درمیان میں بنائی جاتی ہے۔ دونوں طرح ہی قبر کھودنا درست ہے۔
المنتقى لإبن الجارود: ١٤٣/١٢ ، رقم : ٥٤٧ – صحيح ابن حبان، رقم : ٦٦٣٣ ـ سنن ابن ماجه، رقم : ١٥٥٧ ، ١٥٥٨.

● آداب تدفین :

(۱) ضرورت ہو تو میت کے سر کے نیچے نرم پتھر یا مٹی وغیرہ بطور تکیہ رکھی جاسکتی ہے۔
الطبقات لإبن سعد : ۸/ ۱۱۰، ۱۱۱.

قبر میں کوئی چادر وغیرہ بھی بچھائی جاسکتی ہے۔
صحیح مسلم، کتاب الجنائز، رقم: ٩٦٧۔

(۳) میت کو قبر کے پاؤں والی جانب سے قبر میں داخل کریں۔
سنن ابو داؤد، کتاب الجنائز، رقم: ۳۲۱۱ – مسند احمد: ٤٢٩/١ ، رقم : ٤٠٨.

(۴) میت کو اس طرح قبر میں لٹائیں کہ اس کا چہرہ قبلہ کی طرف ہو اور اس کا سر قبلہ کی دائیں اور پاؤں قبلہ کی بائیں طرف ہوں، عہد نبوی سے آج تک اہل اسلام کا اسی پر عمل ہے۔
مختصر أحكام الجنائز : ١٨٣.

(۵) میت کو قبر میں اتارتے وقت یہ دعا پڑھیں :
بسم الله وبالله وعلى سنة رسول الله ﷺ
سنن ترمذی، کتاب الجنائز، رقم : ١٠٤٦ – سنن ابوداؤد، رقم: ۳۲۱۳

(۶) قبر پر تمام حاضرین تین تین لپ مٹی ڈالنا سنت ہے۔
سنن ابن ماجة، كتاب الجنائز، رقم: ١٥٦٥

(۷) قبر پر پانی کا چھڑکاؤ کریں۔
سلسلة الصحيحة، رقم : ٣٠٤٥.

(۸) قبر پر پہچان کے لیے پتھر وغیرہ رکھنا جائز ہے۔
سنن ابو داؤد، كتاب الجنائز، رقم : ٣٢٠٦

● تدفین کے بعد دعا کرنا :

سیدنا عثمان بن عفانؓ فرماتے ہیں : ”نبی کریم ﷺ تدفین سے فارغ ہو کر قبر پر کھڑے ہو جاتے اور فرماتے : اپنے بھائی کے لیے بخشش اور ثابت قدمی کی دعا بلاشبہ اب اس سے سوالات کیے جارہے ہیں۔
سنن ابو داؤد، کتاب الجنائز، رقم : ١٢٨٤-

● تعزیت کے الفاظ :

تعزیت کا مطلب ہے میت کے وارثوں کو صبر کی تلقین کرنا، آخرت میں اجر وثواب کی امید دلانا اور ان کے دکھ درد میں شریک ہو کر ان کے غم کو ہلکا کرنا۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے تعزیت کرتے ہوئے فرمایا :
إن لله ما آخذ وله ما أعطى وكل شيء عنده بأجل فلتصبر ولتحتسب.
’’یقیناً اللہ کا (مال) ہے جو اس نے لے لیا اور اسی کا ہے جو اس نے دے رکھا ہے۔ اس کے ہاں ہر چیز کا وقت مقرر ہے۔ بس صبر کر کے اس کا اجر وثواب حاصل کرنا چاہیے۔“
صحیح بخارى كتاب الجنائز، رقم: ١٢٢٤- صحیح مسلم، کتاب الجنائز، رقم: ۹۲۳.

● قل، دسواں اور چالیسواں :

تیسرے، ساتویں اور چالیسویں دن ایصالِ ثواب کے لیے کھانا کھلانا بدعت اور ہندوانہ رسم ورواج ہے۔

زیارت قبور کی دعائیں

(۱) السلام عليكم على أهل الديار من المؤمنين والمسلمين، وإنا إن شاء الله بكم لاحقون، أسأل الله لنا ولكم العافية.
’’ان گھر والے مومنو! اور مسلمانو! تم پر سلامتی ہو، ہم بھی ان شاء اللہ تم سے ملنے والے ہیں، میں اللہ تعالیٰ سے اپنے لیے اور تمہارے لیے عافیت کا طلب گار ہوں.‘‘
صحیح مسلم، کتاب الجنائز، رقم : ٩٧٥.

(۲) السلام على أهل الديار من المؤمنين والمسلمين ويرحم الله المستقدمين منا والمستأخرين، وإنا إن شاء الله كم لاحقون.
’’ان گھروں میں رہنے والے مومنو اور مسلمانو ! تم پر سلام ہو، اللہ تعالیٰ ہم میں سے پہلے پہنچنے والوں اور بعد میں آنے والوں پر رحمت فرمائے اور ہم بھی
ان شاء اللہ تم سے ملنے والے ہیں۔“
صحيح مسلم، کتاب الجنائز، رقم: ١٠٣ / ٩٧٤ .

نماز پڑھو قبل اس کے
کہ تمہاری نماز پڑھی جائے

وصلى الله على خير خلقه محمد، وآله، وصحبه وسلم

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے