سوال
کیا ‘غنیۃ الطالبین، نامی کتاب شیخ عبدالقادر جیلانی سے ثابت شدہ ہے اور شیخ عبد القادر جیلانی کا محدثین اور ائمہ جرح و تعدیل کے نزدیک کیا مقام ہے؟
الجواب
غنیۃ الطالبین کتاب کے بارے میں علمائے کرام کا اختلاف ہے
لیکن حافظ ذہبی (متوفی ۷۴۸ھ) اور ابن رجب الحنبی ( متوفی ۷۹۵ھ ) دونوں اسے شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کی کتاب قرار دیتے ہیں (دیکھئے کتاب العلوللعلى الغفار للذہبی ص ۱۹۳، الذيل على طبقات الحنابلة لابن رجب ۲۹۶/۱) اور یہی راجح ہے۔
تنبیہ: مروجہ غنیۃ الطالبین کے نسخے کی صحیح متصل سند میرے علم میں نہیں ہے۔
واللہ اعلم
شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کا علمائے حدیث وائمہ اسلام کے نزدیک بہت بڑا مقام ہے۔
حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے فرمایا:
الشيخ الإمام العالم الزاهد العارف القدوة ، شيخ الإسلام ، علم الأولياء
(سیر اعلام النبلاء ۴۳۹/۲۰)
ابو محمد موفق الدین عبدالله بن احمد بن قدامہ المدى الجماعيلي الصالحی الحنبلی صاحب المغنی (متوفی ۶۲۰ ھ ) نے فرمایا:
أخبرنا شيخ الإسلام عبدالقادر بن أبي صالح الجيلى
(سیر اعلام النبلاء ۴۴۰/۲۰ وسنده صحیح )
حافظ ذہبی نے حافظ ابن السمعانی (متوفی ۵۶۲ ھ ) سے نقل کیا کہ انھوں نے اپنے استاذ شیخ عبد القادر جیلانی کے بارے میں فرمایا:
”فقیه صالح دین خیر “
(سیر اعلام النبلاء۲۰٫۲۰ و تاریخ الاسلام ۸۹٫۳۹)
تنبیہ : یہ عبارت الانساب للسمعانی کے پانچ جلدوں والے مطبوعہ نسخے سے گر گئی ہے۔ واللہ اعلم
حافظ ابن النجار نے اپنی تاریخ میں شیخ عبد القادر کے بارے میں کہا:
وأوقع له القبول العظيم…. وأظهر الله الحكمة على لسانه
’’اور آپ کو قبول عظیم حاصل ہوا ۔۔۔ اور اللہ نے آپ کی زبان پرحکمت جاری فرمائی۔‘‘
(تاریخ الاسلام للذہبی ۹۲٫۳۹ وفیات ۵۶۱ھ)
حافظ ابن الجوزی نے اپنی مشہور کتاب المنتظم میں ان کا ذکر کیا لیکن شدید مخالفت کے باوجود آپ پر کوئی جرح نہیں کی۔
(تاریخ الاسلام ۱۸۹٫۳۹)(انتظم ۷۳/۱۸ات ۴۲۵۹)
علمائے حدیث کی ان گواہیوں اور دیگر اقوال سے معلوم ہوا کہ شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ ثقہ و صدوق اور نیک آدمی تھے لیکن ان کی اس کتاب میں ضعیف اور موضوع روایات بھی موجود ہیں۔
[۱۰/ رمضان ۱۴۲۸ھ ][الحدیث: ۴۳]