پیر اور جمعرات کے روزے کی فضیلت
❀ « عن أبى قتادة الأنصاري رضي الله عنه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن صوم الإثنين؟ فقال: فيه ولدت، وفيه أنزل علي. »
حضرت ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے پیر کے روزے کے بارے میں دریافت کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس دن میری پیدائش ہوئی ہے، اور اسی دن مجھ پر وہی نازل ہوئی۔“ [صحيح مسلم 1162: 198]
❀ «عن أسامة بن زيد رضي الله عنهما، قال: قلت: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم، إنك تصوم حتى لا تكاد تفطر، وتفطر حتى لا تكاد أن تصوم، إلا يومين إن دخلا فى صيامك وإلا صمتهما، قال: أى يومين؟ قلت: يوم الإثني ويوم الخميس، قال: ذانك يومان تعرض فيهما الأعمال على رب العالمين، فأحب أن يعرض عملي وأنا صائم. »
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب روزہ رکھتے ہیں تو اس قدر روزے رکھتے ہیں کہ لگتا ہے کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے نہیں چھوڑیں گے، اور جب روزہ رکھنا چھوڑتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی روزہ نہیں رکھیں گے، البتہ دو دن ایسے ہیں کہ اگر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کے درمیان میں آ جائیں تو بہتر ہے، ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دو دن میں ضرور روزہ رکھ لیتے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کون سے دو دن؟“ میں نے عرض کیا: پیر اور جمعرات کے دن۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ دونوں وہ دن ہیں جن میں بندوں کے اعمال بار گاہ الہی میں پیش کیے جاتے ہیں، لہٰذا میں چاہتا ہوں کہ جس وقت میرے اعمال بار گاہ الہی میں پیش ہوں تو میں اس وقت روزے سے ہوں۔“ [سنن نسائي 2358، مسند احمد 21753، حسن]
❀ «عن عائشة رضي الله عنها، قالت: كان النبى صلى الله عليه وسلم يتحري صوم الإثنين والخميس. »
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پیر اور جمعرات کو خاص طور پر روزہ رکھتے تھے۔ [سنن ترمذي 745، سنن نسائي 2187، سنن ابن ماجه 1739، حسن]