بعض علاقوں میں ہر جمعرات شام کو کھانے پر فاتحہ پڑھ کر اس کا ثواب میت کی روح کو ایصال کیا جاتا ہے اور کھانا فقیر کو کھلا دیا جاتا ہے ۔ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
جواب: بے اصل اور بدعت ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ اور ائمہ دین سے قطعا ثابت نہیں ۔ دین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ اعمال کا نام ہے ۔ جس عمل سے خیر القرون کے مسلمان ناواقف ہوں ، وہ فبیح بدعت ہے ۔
علامہ ناصر الدین رحمہ اللہ (1332 ۔ 1420ھ) فرماتے ہیں:
ومما سبق تعلم أن قول الناس اليوم فى بعض البلاد الفاتحة على روح فلان مخالف للسنة المذكورة ، فهو بدعة بلا شك ، لاسيما والقراءة لا تصل إلى الموتى على
القول الصحيح كما سيأتي تفصيله إن شاء الله تعالى
”سابقہ بحث سے سیکھ لیں کہ بعض علاقوں میں کسی روح پر فاتحہ پڑھنے کا عمل مذکورہ سنت کی مخالفت ہے ۔ یہ بدعت ہے ۔ خاص کر صحیح قول کے مطابق میت تک قرأت نہیں پہنچتی ، جیسا کہ آئندہ تفصیلی بات ہوگی ۔ ان شاء اللہ !“ [أحكام الجنائز ، ص 33]