تحقیق و تخریج: ترمذی: 91 اس نے اپنے حسن صحیح قرار دیا ہے ۔ البیهقی: 1/ 248 – الدار قطنی: 64/1‘ اس نے بھی اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے ۔
وروى مالك من حديث كبشة – ابنة كعب بن مالك وكانت تحت ابن أبى قتادة أن أبا . قتادة دخل عليها فسكبت له وضوءا فجاءت – هرة لتشرب منه فأصغى لها الإناء حتى شربت قالت كبشة: فرآني أنظر إليه فقال: أتعجبين يا ابنة . أخيي؟ قالت: قلت: نعم فقال: إن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم قال: ( (إنها ليست بنجس إنما هي من الطوافين عليكم أو الطوافات )) [وأخرجه الأربعة وابن خزيمة وابن حبان فى صحيحيهما وصححه الترمذي، وأما ابن مندة فخالف]
امام مالک نے کبشہ بنت کعب بن مالک سے روایت کیا یہ ابن ابی قتادہ کی بیوی تھی ۔ ابوقتادہ اس کے پاس آیا تو میں نے پانی اس کے لیے انڈیلا ایک بلی آئی تاکہ وہ اس سے پانی پیے اس نے بلی کے آگے برتن کر دیا یہاں تک کہ اس نے پانی پی لیا کبعہ بیان کرتی ہیں کہ ابو قتادہ نے مجھے دیکھا کہ میں اس کی طرف دیکھ رہی ہوں ، اس نے کہا: کیا تمہیں تعجب ہو رہا ہے اے میرے مسلم بھائی کی بیٹی ! میں نے کہا: ہاں تو اس نے کہا: رسول اللہ ! نے ارشاد فرمایا ہے: ”یہ بلی نجس نہیں ہوتی یہ تو تم پر چکر لگانے والوں یا چکر لگانے والیوں میں سے ہے ۔“
چاروں محدثین نے اسے روایت کیا ان کے علاوہ ابن خزیمہ ابن حبان نے بھی اپنی صحیحین میں اس حدیث کو نقل کیا ، ترمذی نے اس کو صحیح حدیث قرار دیا ۔ اور ابن مندہ نے اس کی مخالفت کی ہے ۔
تحقیق و تخریج: یہ حدیث صحیح ہے۔
مؤطاء امام مالك: 13 ، مسند امام احمد: 5/ 1303 ، ابوداؤد: 75 ، ترمذی: 92
ترمذی نے کہا: یہ حدیث حسن ہے
نسائی: 1/ 55، ابن ماجه 367 ، ابن خزیمه 104، ابن حبان ، 121 البيهقي: 1/ 245 ، مستدرك حاكم: 1/ 159 160 ، حاکم نے اسے صحیح قرار دیا اور علامہ ذہبی نے اس کی موافقت کی ہے ۔
فوائد:
➊ بلی نجس نہیں ہے اس کا جوٹھا پلید نہیں ہے ۔ اس کو گھروں میں بکثرت آمد و رفت کی وجہ سے غیر نجس قرار دیا گیا ہے ۔
➋ پیاسے جانوروں کی پیاس دور کرنا کار ثواب ہے اور کسی پیاسے کی پیاس کو اپنی پیاس پر فوقیت دینا قابل تحسین عمل ہے جیسا کہ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے بلی کو دیکھ کر پانی انڈیل دیا تھا ۔
وروى مالك من حديث كبشة – ابنة كعب بن مالك وكانت تحت ابن أبى قتادة أن أبا . قتادة دخل عليها فسكبت له وضوءا فجاءت – هرة لتشرب منه فأصغى لها الإناء حتى شربت قالت كبشة: فرآني أنظر إليه فقال: أتعجبين يا ابنة . أخيي؟ قالت: قلت: نعم فقال: إن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم قال: ( (إنها ليست بنجس إنما هي من الطوافين عليكم أو الطوافات )) [وأخرجه الأربعة وابن خزيمة وابن حبان فى صحيحيهما وصححه الترمذي، وأما ابن مندة فخالف]
امام مالک نے کبشہ بنت کعب بن مالک سے روایت کیا یہ ابن ابی قتادہ کی بیوی تھی ۔ ابوقتادہ اس کے پاس آیا تو میں نے پانی اس کے لیے انڈیلا ایک بلی آئی تاکہ وہ اس سے پانی پیے اس نے بلی کے آگے برتن کر دیا یہاں تک کہ اس نے پانی پی لیا کبعہ بیان کرتی ہیں کہ ابو قتادہ نے مجھے دیکھا کہ میں اس کی طرف دیکھ رہی ہوں ، اس نے کہا: کیا تمہیں تعجب ہو رہا ہے اے میرے مسلم بھائی کی بیٹی ! میں نے کہا: ہاں تو اس نے کہا: رسول اللہ ! نے ارشاد فرمایا ہے: ”یہ بلی نجس نہیں ہوتی یہ تو تم پر چکر لگانے والوں یا چکر لگانے والیوں میں سے ہے ۔“
چاروں محدثین نے اسے روایت کیا ان کے علاوہ ابن خزیمہ ابن حبان نے بھی اپنی صحیحین میں اس حدیث کو نقل کیا ، ترمذی نے اس کو صحیح حدیث قرار دیا ۔ اور ابن مندہ نے اس کی مخالفت کی ہے ۔
تحقیق و تخریج: یہ حدیث صحیح ہے۔
مؤطاء امام مالك: 13 ، مسند امام احمد: 5/ 1303 ، ابوداؤد: 75 ، ترمذی: 92
ترمذی نے کہا: یہ حدیث حسن ہے
نسائی: 1/ 55، ابن ماجه 367 ، ابن خزیمه 104، ابن حبان ، 121 البيهقي: 1/ 245 ، مستدرك حاكم: 1/ 159 160 ، حاکم نے اسے صحیح قرار دیا اور علامہ ذہبی نے اس کی موافقت کی ہے ۔
فوائد:
➊ بلی نجس نہیں ہے اس کا جوٹھا پلید نہیں ہے ۔ اس کو گھروں میں بکثرت آمد و رفت کی وجہ سے غیر نجس قرار دیا گیا ہے ۔
➋ پیاسے جانوروں کی پیاس دور کرنا کار ثواب ہے اور کسی پیاسے کی پیاس کو اپنی پیاس پر فوقیت دینا قابل تحسین عمل ہے جیسا کہ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے بلی کو دیکھ کر پانی انڈیل دیا تھا ۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]