عورت مرد کی طرح احتلام والی ہو جائے تو۔۔۔
یہ تحری علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

جب عورت مرد کی طرح احتلام والی ہو جائے تو اس پر کیا واجب ہے؟

سوال:

کیا عورت کو احتلام ہوتا ہے؟ اور جب اس کو احتلام ہو تو اس پر کیا واجب ہے؟ اور اگر اسے احتلام ہو اور وہ غسل نہ کرے تو اس پر کیا لازم آتا ہے؟

جواب:

یقیناًً عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے، کیونکہ بلاشبہ عورتیں مردوں کی مانند ہیں تو عورتوں کو بھی مردوں کی طرح احتلام ہوتا ہے۔ اور جب عورت یا مرد کو احتلام ہو جائے، اور بیدار ہونے کے بعد وہ اپنے کپڑوں پر منی کو موجود پائے تو اس پر غسل (جنابت)کرنا واجب ہوگا، اس لیے کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے سوال کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب عورت احتلام والی ہو جائے تو کیا اس پر غسل کرنا واجب ہے؟ آپ نے فرمایا:
«نعم اذا رات الماء» [صحيح البخاري، رقم الحديث 130 صحيح مسلم، رقم الحديث 313]
”ہاں، جب وہ اپنے کپڑوں پر منی دیکھے۔“
تو جب عورت اپنے کپڑوں پر منی دیکھے گی تو اس پر غسل کرنا واجب ہو گا۔ رہی وہ عورت جس کو گمان ہوا کہ وہ خواب میں محتلمہ ہو گئی ہے مگر اس کے کپڑوں پر منی کے اثرات نہیں ہیں تو اس پر غسل واجب نہیں ہوگا۔ اور جب اچانک وہ اپنے کپڑوں پر منی دیکھے تو وہ تحقیق کرے کہ اس نے کتنی نمازیں چھوڑی ہیں سووہ اتنی نمازیں پڑھ لے۔

[محمد بن صالح العثمين رحمه الله]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: