قتل میں شیطان کا کوئی دخل
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

183۔ کیا موسیٰ﷤ نے جس وقت ایک قبطی آدمی کو قتل کیا تو اس میں شیطان کا کوئی دخل تھا ؟
جواب :
اس کا جواب قرآن کی اس آیت میں ہے۔
وَدَخَلَ الْمَدِينَةَ عَلَىٰ حِينِ غَفْلَةٍ مِّنْ أَهْلِهَا فَوَجَدَ فِيهَا رَجُلَيْنِ يَقْتَتِلَانِ هَـٰذَا مِن شِيعَتِهِ وَهَـٰذَا مِنْ عَدُوِّهِ ۖ فَاسْتَغَاثَهُ الَّذِي مِن شِيعَتِهِ عَلَى الَّذِي مِنْ عَدُوِّهِ فَوَكَزَهُ مُوسَىٰ فَقَضَىٰ عَلَيْهِ ۖ قَالَ هَـٰذَا مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ ۖ إِنَّهُ عَدُوٌّ مُّضِلٌّ مُّبِينٌ ﴿١٥﴾
”اور وہ شہر میں اس کے رہنے والوں کی کسی قدر غفلت کے وقت داخل ہوا تو اس میں دو آدمیوں کو پایا کہ لڑ رہے ہیں، یہ اس کی قوم سے ہے اور یہ اس کے دشمنوں میں سے ہے۔ تو جو اس کی قوم سے تھا، اس نے اس سے اس کے خلاف مدد مانگی جو اس کے دشمنوں سے تھا، تو موسیٰ نے اسے گھونسا مارا تو اس کا کام تمام کر دیا۔ کہا یہ شیطان کے کام سے ہے، یقینا وہ کھلم کھلا گمراہ کرنے والا دشمن ہے۔“ [القصص :15]
یعنی موسیٰ دوپہر یا مغرب و عشا کے درمیانی وقت میں شہر میں داخل ہوئے۔ انھوں نے دو آدمیوں کو باہم لڑتے، مارتے اور جھگڑتے پایا۔ وهذا من يعنيه و هذا من عدوه پہلا اسرائیلی اور دوسرا قبطی تھا۔ اسرائیلی نے موسیٰ علیہ السلام سے مدد مانگی۔ موسی علیہ السلام نے موقع دیکھا، جو لوگوں کی غفلت کا وقت تھا۔ موسی علیہ السلام اسے مکا مارا اور اس کا کام تمام ہو گیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: یہ شیطان کے عمل سے ہے، بلاشبہ وہ واضح گمراہ کن دشمن ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل