مؤلف : ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمٰن اعظمی رحمہ اللہ
یتیم کی کفالت اس کے بالغ ہونے تک جاری رہتی ہے۔ جب وہ بالغ ہو جائے اور فقیر یا مسکین ہی رہے تو وہ اس پر صدقہ کرے، پھر اس کا یہ عمل فقیر یا مسکین پر صدقہ ہوگا، یتیم کی کفالت نہیں ہوگی۔ جس شخص کو کوئی یتیم ملے اور وہ مثلاًً ایک سال تک اس کی کفالت کرے، پھر وہ بالغ ہو جائے تو ایسا شخص یتیم کی کفالت کرنے والا سمجھا جائے گا اور ان شاء اللہ، اس فضیلت کے وعدے کا مستحق ہوگا جس کا ذکر حدیث شریف میں ہوا ہے۔ لیکن اس کا اجر اس سے کم ہوگا جس نے اس سے زیادہ عرصہ کسی یتیم کی کفالت کی ہو۔
[اللجنة الدائمة: 17790]