ہو سکتا ہے تم کسی چیز کو ناپسند کرو اور اللہ تعالیٰ اس میں خیر کثیر پیدا فرما دے
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال :

تقریبا پانچ سال قبل میں ایک کام سے منسلک ہوئی۔ میں اس دن سے ہی اس کام سے مطمئن نہیں ہوں، کیونکہ میں کماحقہ اس ڈیوٹی کے ادا کرنے سے قاصر ہوں لہذا چاہتی ہوں کہ یہ کام چھوڑ کر کوئی اور کام کروں۔ اس سے قبل کہ میں نئے میدان عمل کے بارے میں سوچوں میں نماز استخارہ ادا کرتی ہوں تاکہ میری کوشش صحیح خطوط پر آگے بڑھ سکے۔ اس کے بعد ترک عمل کے بارے مجھے شرح صدر ہو جاتا ہے اور میں عملی طور پر تبدیلی عمل کے لئے کوشاں ہو جاتی ہوں لیکن جلد ہی معلوم ہوتا ہے کہ امید کی تمام کرنیں ماند پڑ گئیں ہیں اور ہر چیز پہلی حالت پر لوٹ آئی ہے۔ میں اس وقت سے یہ کام چھوڑنے کی کوشش کر رہی ہوں لیکن ابھی تک کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس مقصد کے لئے نماز استخارہ پڑھنا جائز ہے یا نہیں ؟ اگر جائز ہے تو میرے پانچ سال اس کام پر لگے رہنے کی حکمت کیا ہے جبکہ میں اسے پسند نہیں کرتی اور کسی طرح کی تبدیلی بھی رونما نہیں ہوئی۔ براۓ کرم فتوی سے نوازیں۔ جزاکم اللہ خیرا

جواب :

آپ اس کام کو غیرپسندیدگی کی نظر سے نہ دیکھیں چاہے اس پر عرصہ دراز ہی کیوں نہ بیت جائے۔ ہو سکتا ہے کہ یہ کام دوسرے کام سے بہتر ہو اس کے ساتھ ہی ساتھ آپ مقدور بھر اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی کوشش کریں اس کے باوجود اگر کوئی کی رہ جائے تو وہ قابل معافی ہے دوسرے کام کی جستجو کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں اور نہ ہی قبولیت دعا کے لئے جلد بازی کا شکار ہوں، ممکن ہے اس میں بہتری ہو۔ نماز استخارہ سنت ہے اور فضیلت کی چیز ہے۔ عین ممکن ہے اللہ تعالیٰ کے علم میں یہ بات ہو کہ آپ کے لئے کسی اور کام کی نسبت یہ کام زیادہ بہتر ہے اگرچہ اس میں نفسیاتی کراہت ہی کیوں نہ ہو۔

[شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے