سیرت کی بعض کتب اور مشہور بیانات میں یہ ذکر آتا ہے کہ جب وحی کچھ عرصہ بند رہی تو رسول اللہ ﷺ غمزدہ ہو کر پہاڑ کی چوٹیوں پر جانے لگے تاکہ اپنے آپ کو گرا دیں۔ کہا جاتا ہے کہ ہر بار حضرت جبریل علیہ السلام نمودار ہو کر تسلی دیتے اور آپ ﷺ واپس لوٹ آتے۔ یہ واقعہ بظاہر صحیح بخاری سے منسوب کیا جاتا ہے، لیکن محدثین نے اس پر تفصیلی نقد کیا ہے۔
✦ روایت کا ذکر
➊ صحیح بخاری، کتاب التعبیر میں زہری کی روایت ہے جس میں یہ اضافہ موجود ہے:
"وفتر الوحی فترۃ حتی حزن النبی ﷺ فیما بلغنا، فکان یخرج إلی رؤوس الجبال کی یتردی منہا…”
(وحی رک گئی اور ہمیں جو کچھ پہنچا ہے اس کے مطابق رسول اللہ ﷺ غمزدہ ہو جاتے، پہاڑ کی چوٹیوں پر جاتے تاکہ وہاں سے گر جائیں…)
📚 (صحیح بخاری، کتاب التعبیر؛ فتح الباری 12/359–360؛ الرحیق المختوم ص107)
✦ تحقیق و تجزیہ
✔️ یہ اضافہ صحیح نہیں، بلکہ زہری کی "بلاغات” میں سے ہے۔
▣ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (فتح الباری 12/359–360)
• یہ اضافہ صرف "معمر” کے طریق سے آیا ہے، عقیل اور یونس کے طریق میں موجود نہیں۔
• الفاظ "فیما بلغنا” اس بات کی دلیل ہیں کہ یہ زہری کا اپنا بلاغ (منقطع خبر) ہے، نبی ﷺ سے مرفوع روایت نہیں۔
• لہٰذا یہ ادراج ہے، یعنی اصل حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا کے سیاق میں زہری نے اپنی طرف سے اضافہ کر دیا۔
▣ علامہ البانی رحمہ اللہ (دفاع عن الحدیث النبوی والسیرۃ ص40–41؛ سلسلہ ضعیفہ 4858)
• یہ اضافہ صحیح بخاری کی شرط پر نہیں۔
• یہ روایت "شاذ” بھی ہے اور "مرسل معضل” بھی (یعنی دو یا زیادہ واسطے ساقط ہیں)۔
• کسی بھی قابلِ اعتماد متصل سند سے یہ الفاظ مروی نہیں۔
• صحیح بخاری میں اس کا ذکر "معلق” کی طرح آیا ہے، جو حجت نہیں۔
▣ دیگر محدثین اور محققین
• امام احمد، ابو نعیم، بیہقی، مسلم نے بھی روایت کیا لیکن اس اضافہ کے بغیر۔
• حافظ ابن کثیر (البدایہ والنہایہ 2/287): "یہ حدیث سخت غریب (ضعیف) ہے”۔
• شیخ محمد بن عبداللہ العوشن (ما شاع ولم یثبت فی السیرۃ، ص25–26): یہ واقعہ بے اصل ہے، نبی ﷺ کی عصمت و کمال کے خلاف ہے۔
• شبلی نعمانی اور سید سلیمان ندوی (سیرت النبی 1/127–128): یہ روایت غیر ثابت اور ناقابلِ اعتماد ہے، کیونکہ زہری کی بلاغات میں سے ہے۔
✦ نتیجہ
① نبی ﷺ کے اپنے آپ کو پہاڑ سے گرانے کا ارادہ کرنے والی روایت صحیح بخاری میں بطور اضافہ درج ضرور ہے، لیکن یہ زہری کی بلاغ (منقطع خبر) ہے، مرفوع حدیث نہیں۔
② یہ روایت متصل اور معتبر سند سے کہیں بھی ثابت نہیں۔
③ محدثین (ابن حجر، ابن کثیر، البانی وغیرہ) نے واضح کیا کہ یہ اضافہ شاذ اور ضعیف ہے۔
④ نبی ﷺ کی عصمت و کمال کے منافی ایسے واقعات کو روایتاً اور عقیدتاً قبول نہیں کیا جا سکتا۔
✅ لہٰذا یہ کہنا کہ نبی کریم ﷺ نے پہاڑ سے چھلانگ لگانے کا ارادہ کیا تھا، بالکل غلط اور بے اصل ہے۔