کیا فوت شدہ سنتے ہیں؟
جھنگوی صاحب فرماتے ہیں کہ اہل سنت نبی صلى الله عليه وسلم کی سماع عند القبر درود و سلام کے قائل ہیں جبکہ غیر مقلد منکر ہیں۔ ( تحفہ اہل حدیث ص64)
الجواب:- اولاً : –
کتب عقائد وغیرہ سے یہ ثابت کیجیے اہل سنت کا مذہب یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ کی قبر پر جو درود و سلام پڑھا جاتا ہے اسے آنحضرت ﷺ براہ راست اور بلاواسطہ کے سنتے ہیں؟ پھر قرآن کریم کی کوئی نص یا حدیث صحیح‘ صریح‘ مرفوع، متصل پیش کیجیے جس کا یہ معنی ہو کہ قبر نبوی پر جو درود پڑھا جاتا ہے اسے آنحضرت ﷺ عاد تاً سنتے ہیں۔ اگر آپ ایسی کوئی آیت قرآن سے دکھا دیں یا حدیث نبوی ثابت کر دیں تو ہم قبول کرنے کے لیے تیار ہیں ورنہ عقائد فاسدہ کو اہل سنت کا عقیدہ کہتے ہوئے اللہ کا خوف کیجیے۔
ثانیا: –
ارشاد ربانی ہے کہ
(وان الله يسمع من يشاء وما انت بمسمع من في القبور ) ( سورة الفاطر:24)
اللہ تعالیٰ جسے چاہے سنائے اور آپ قبر والوں کو نہیں سنا سکتے۔ (35-22)
(انك لا تسمع الموتى ولا تسمع الصم الدعاء اذا ولو امدبرين ) (النمل: 80)
آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے اور نہ بہروں کو جب پیٹھ موڑ کر جارہے ہوں۔ (80-27)
اسی مضمون کی آیت سورت الروم ( آیت 52) میں بھی موجود ہے۔
یہ آیات قرآن گواہ ہیں کہ جو شخص فوت ہو کر عالم برزخ میں جاچکا ہے وہ اہل دنیا کی کوئی بات سننے پر قادر نہیں ہے۔
ثالثاً:-
سماع موتی کا مسئلہ صحابہ کرام سے لے کر تاحال مختلف فیہ ہے جس کا اعتراف مولانا غلام اللہ صاحب نے‘ جواہر القرآن ص 902 ج 2 میں‘ مفتی محمد شفیع صاحب نے معارف القرآن ص 602 ج 6 میں ‘ مولانا شبیر احمد عثمانی صاحب نے تفسیر عثمانی ص 545 میں اور مولانا اشرف علی تھانوی نے‘ امداد الفتاویٰ ص 437 ج 5 میں کیا ہے اور اس بات پر متعدد دلائل بھی موجود ہیں ‘ سوال یہ ہے کہ
جس قدر صحابہ کرامؓ سماع موتی کے منکر تھے ؟ بالخصوص ام المومنین حضرت عائشہؓ ( بخاری ص 567 ج 2) تو کیا یہ اہل سنت سے خارج تھے۔
جھنگوی پورے وثوق سے اپنے ( نصرۃ العلوم کے ) ٹولہ سمیت اس کی وضاحت کرے۔
رابعاً:-
علماء حنفیہ عدم سماع کے قائل ہیں۔ جیسا کہ فتح القدیر اور فتاویٰ شامی میں صراحت ہے اگر عربی عبارت سمجھنے سے قاصر ہوں تو (کفایت المفتی ص 194 ج 1) کا مطالعہ کر لینا۔ جہاں حضرت مولانا کفایت اللہ صاحب نے سماع موتی کا انکار کر کے حنفیہ کا مسلک بھی یہی بتایا ہے اور فتاویٰ شامی سے عبارت بھی نقل کی ہے۔
مزید تسلی و تشفی کے لیے (جواہر القرآن ص 904 ج 2) کو بھی ایک نظر دیکھ لینا کہ شیخ القرآن مولانا غلام اللہ خان صاحب مرحوم دیوبندی نے یہ ثابت کیا ہے کہ مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی ، مولانا محمد انور شاہ کاشمیری‘ مولانا شبیر احمد عثمانی‘ عدم سماع کے قائل تھے جھنگوی ہمت کرے اور مزکو رہ علمائے دیو بند کے اہل سنت سے خارج ہونے کا فتویٰ صادر کرے اور اس فتویٰ کی تصدیق مولانا سر فراز خان صاحب صفدر سے بھی کرادے تو ہم مان جائیں گے کہ واقعی مولانا کفایت اللہ صاحب‘ رشید احمد گنگوہی صاحب‘ انور شاہ کاشمیری‘ شبیر احمد عثمانی صاحب وغیرہ بوجہ سماع موتی کے انکار کے اہل سنت سے خارج اور فرقہ ضالہ میں داخل تھے۔