کیا فرقہ پرستی اسلام میں جائز ہے؟ ایک تحقیقی جائزہ
یہ تحریرمولانا ابو صحیب داؤد ارشد حفظہ اللہ کی کتاب تحفہ حنفیہ سے ماخوذ ہے۔ یہ کتاب دیوبندی عالم دین ابو بلال جھنگوی کیجانب سے لکھی گئی کتاب تحفہ اہلحدیث کا مدلل جواب ہے۔

کیا اسلام میں فرقہ بندی جائز ہے؟

یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب قرآن سے نفی میں ملتا ہے۔ ارشاد ربانی ہے کہ
(وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ) (آل عمران: 103)
اور سب مل کر اللہ تعالٰی کی (ہدایت ) رسی کو مضبوط پکڑے رہنا اور فرقوں میں تقسیم نہ ہو۔
اَنْ اَقِیْمُوا الدِّیْنَ وَ لَا تَتَفَرَّقُوْا فِیْهِؕ
(الشورىٰ:13)
دین کو قائم رکھنا اور اس میں تفرقہ نہ ڈالتا۔
ان ارشادربانی کے باوجود مسلمانوں میں تفرقے قائم ہوئے‘ مگر ان گروہوں اور دھڑے بندیوں نے تکمیل دین کے بعد جنم لیا‘ کیونکہ جب تک ائمہ اربعہ پیدا نہیں ہوئے تھے‘ تب تک ان کے مقلدین کا وجود نہ تھا‘ اور فرقہ پرستی کی ابتداء نصوص سے اعراض اور تاویل سے ہوتی ہے‘ جیسا کہ ارشاد ربانی ہے کہ
وَمَا تَفَرَّقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَةُ(البینتہ:4)
اور اہل کتاب جو فرقوں میں تقسیم ہوئے ہیں تو دلیل واضح کے آجانے کے بعد ہوئے ہیں۔
اس سے واضح ہے کہ اہل کتاب میں دلائل کے نزول (وحی) کے زمانہ میں اختلاف نہ تھا‘ اختلاف اس کے بعد ہوا جب انہوں نے خواہش و ہوائے نفس کی پیروی کی ار شادر بانی ہے کہ
فَاحْكُم بَيْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعِ الْهَوَىٰ فَيُضِلَّكَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ (ص: 26)
تو لوگوں کے درمیان انصاف کے فیصلے کیا کرو اور خواہش کی پیروی نہ کرنا کہ وہ تمہیں خدا کے رستے سے بھٹکادے گی۔
خواہش کی پیروی نہ کرنا‘ کیا مراد آیت کا مطلب واضح ہے کہ انسان اپنے دل میں پہلے سے ایک مؤقف باندھ لے پھر اس کی پیروی کرے اور قرآن وسنت سے دو اذکار دلائل کی تلاش کرے جیسے خفیہ ہمیشہ قرآن وحدیث میں تاویل بلکہ تحریف تو کرتے ہیں مگر فقہ حنفی میں تاویل نہیں کرتے‘ یہی خواہش کی پیروی ہے اور اسی چیز سے فرقہ جنم لیتا ہے‘ مگر ہمارے مہربان ان تمام چیزوں سے چشم پوشی اختیار کر کے کہتے ہیں کہ کیا یہ حنفی شافعی‘ اگر اسلام کی قسمیں نہیں تو کیا کفر کی اقسام ہیں؟
( تحفہ اہل حدیث ص 64)

الجواب:-

اولاً:-

کیا آپ کے نزدیک نا جائز و ممنوع صرف وہی اشیاء ہیں جو کفر کی اقسام میں سے ہیں‘ اگر نہیں یقینا نہیں تو پھر اس سوال کی معقولیت پر مکرر غور کیجیے کہ آپ کیا ارشاد فرما رہے ہیں۔
(۲) آپ نے جن مسائل پر گفتگو کی ہے یا جن مسائل میں آپ نے اہل حدیث میں اختلاف ثابت کرنے کی کوشش کی ہے تو کیا یہ کفر کی قسمیں ہیں ، اگر نہیں یقینا نہیں تو پھر آپ کے پاس اس کے رد کا کیا جواز ہے؟
(۳) ہم صاف اور دو ٹوک کہتے ہیں کہ تقلید دین اسلام میں ایک خطرناک بدعت ہے‘ اور یہ چاروں طریق بدعی ہیں۔ اللہ اللہ خیر سلا
(۴) رہا آپ کا یہ کہنا کہ تقلید کے رد میں سعودیہ میں بھی ایک اشتہار الخ
بھائی اس کی ہمیں ضرورت نہیں کیونکہ تقلید کے رد میں متعدد عربی کتب ہیں جو شائع ہو چکی ہیں‘ اور خصوصاً سعودیہ میں بھی تقلید کا رد کرنے والے موجود ہیں، علاوہ ازیں آپ یہ واضح ہو کہ حنبلی مکتب فکر صرف تقلید کا نام ہی لیتا ہے مگر حقیقت میں یہ لوگ قرآن و سنت کو ترجیح دیتے ہیں اور اپنے امام کے اقوال کو نصوص کے تابع رکھتے ہیں‘ اگر اعتبار نہ ہو تو مولوی حسین احمد مدنی کی تالیف۔ شہاب ثاقب ص 62 کا مطالعہ کر لینا۔
الغرض مقلدین میں سے سب سے زیادہ سنت سے محبت حنبلی مکتب فکر کو ہے‘ وہ کسی نص میں نہ تاویل کرتے ہیں اور نہ ہی عقائد میں مؤول ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے