بدن انسانی میں جن کے داخل ہونے کے بارے میں علماء کی کیا آراء ہیں
جواب :
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
« إن المؤمن لينضي شيطانه كما ينضي أحدكم بعيره فى السفر »
بے شک مومن لاغر کرتا ہے اپنے شیطان کو، جیسے تم میں سے کوئی سفر میں اپنے اونٹ کو لاغر کرتا ہے۔ [مسند أحمد، مجمع الزوائد 114/1]
جن کے انسان میں داخل ہونے کے عقلی دلائل :
➊ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے فرمایا:
جن کا وجود قرآن و سنت اور اسلاف امت کے اجماع سے ثابت ہے۔ اسی طرح سے جن کے انسانی بدن میں دخول پر بھی اہل سنت ائمہ کا اتفاق ہے اور یہ معاملہ غور کرنے والے ہر شخص کو نظر آ سکتا ہے اور محسوس ہو سکتا ہے۔ جن متاثرہ شخص میں داخل ہوتا اور غیر معروف کلام میں بولتا ہے، بلکہ دورے والا شخص تو اسے سمجھ ہی نہیں پاتا، بلکہ اسے مارا بھی جائے تو محسوس نہیں کرتا۔ [رسالة الجن ص: 8]
➋ قاضی عبدالجبار ہمدانی رحمہ اللہ نے فرمایا:
ان کے جسم ہوا کی طرح نرم ہوتے ہیں اور انھیں ہمارے بدنوں میں داخل ہونے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، جس طرح سے ہوا (سانس) ہمارے بدن میں داخل ہوتی ہے اور اس سے متعدد جواہر کا ایک ہی چیز میں مجتمع ہونا بھی لازم نہیں آتا۔ اسی طرح سے جن بھی صرف مجاورت کے طریقے پر ہی جمع ہوتے ہیں، حلول کے طریقے پر ہیں۔ وہ ہمارے اجسام میں ایسے ہی داخل ہوتے ہیں، جیسے کوئی نرم جسم برتنوں میں داخل ہوتا ہے۔ [آكام المرجان ص : 108]
➌ عبداللہ بن احمد بن حنبل رحمہ اللہ کہتے ہیں:
میں نے اپنے باپ سے کہا: بعض لوگوں کا دعوی ہے کہ جن انسانی بدن میں داخل نہیں ہو سکتا تو امام صاحب نے کہا: یہ لوگ جھوٹے ہیں، جن تو متاثرہ شخص کی زبان سے گفتگو بھی کرتا ہے۔