سوال :
کیا ایک چھپکلی مارنے سے سو نیکیوں کا ثواب ملتا ہے؟ حدیث کی رو سے رہنمائی فرمائیں۔
جواب :
چھپکلی مارنا مستحب ہے، شرع نے اسے فويسق قرار دیا ہے۔ پہلی ہی ضرب میں اسے مارنے پر سو نیکیاں ملتی ہیں، دوسری ضرب پر اس سے کم اور تیسری ضرب پر اس سے بھی کم۔ ام شریک رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
أن النبى صلى الله عليه وسلم أمر بقتل الأوزاغ
(مسلم کتاب السلام باب استحباب قتل الوزغ ح 2237، بخاری کتاب بدء الخلق باب خير مال المسلم ….. الخ ح 3307)
”بلاشبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں چھپکلیاں مارنے کا حکم دیا۔“
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
أن النبى صلى الله عليه وسلم قال للوزغ الفويسق
(بخاری کتاب بدء الخلق باب خير مال المسلم الخ ح 3306، مسلم ح 2239)
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی کے بارے فرمایا کہ یہ فاسقہ ہے۔“
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من قتل وزغا فى أول ضربة كتبت له مائة حسنة وفي الثانية دون ذلك وفي الثالثة دون ذلك
(مسلم کتاب السلام باب استحباب قتل الوزغ ح 2240/147)
”جس آدمی نے پہلی ضرب میں چھپکلی ماری اس کے لیے سو نیکیاں لکھی جائیں گی، دوسری ضرب میں اس سے کم اور تیسری میں اس سے کم۔“
سائبہ جو خاکہ بن مغیرہ کی باندی تھی، بیان کرتی ہیں کہ وہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئیں تو اس نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ایک نیزہ پڑا دیکھ کر دریافت کیا: ”اے ام المومنین! تم اس نیزے کے ساتھ کیا کرتی ہو؟“ تو وہ فرمانے لگیں: ”ہم اس کے ساتھ چھپکلیاں قتل کرتی ہیں، اس لیے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خبر دی ہے کہ جب ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا گیا تو زمین کا ہر جاندار آگ بجھا رہا تھا مگر چھپکلی آگ میں پھونک مار کر اسے بھڑکا رہی تھی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قتل کا حکم دیا ہے۔“
(ابن ماجہ أبواب الصيد باب قتل الوزغ ح 3231، مسند أحمد 83/6 ح 24534-25039، فتح الباري 354/6)
علامہ بوصیری نے زوائد ابن ماجہ میں اس سند کو صحیح قرار دیا ہے۔ ان احادیث صحیحہ سے معلوم ہوا کہ چھپکلی مارنا باعث ثواب ہے اور شریعت نے اسے فاسقہ قرار دے کر مارنے کا حکم بھی صادر فرمایا ہے، نیز پہلی ضرب میں مارنے پر سو نیکیاں جزا بتائی گئی ہے۔ بعض روایات میں 70 نیکیوں کا ذکر ہے، جیسا کہ صحیح مسلم ح (2240)میں ہے۔ تو ان روایات میں کوئی تضاد نہیں۔ اس لیے کہ 70 کا عدد سو میں داخل ہے۔ ممکن ہے اولاً 70 نیکیاں بتائی ہوں اور پھر 100 بتا دی گئی ہوں، یا چھپکلی مارنے والے لوگوں کے اخلاص نیت کے باعث اجر مختلف ہو، اس کی اور بھی تطبیقات ہیں۔ سو نیکیوں کا ذکر حدیث میں نہیں ہے۔ تفصیل کے لیے امام نووی کی شرح صحیح مسلم اور قاضی عیاض کی کتاب کو دیکھا جائے۔