کیا آپ تنگدستی، بیماری یا بیروزگاری کی وجہ سے پریشان ہیں؟
کیا آپ معاشی و سماجھی مسائل میں گھرے ہوئے ہیں؟ کیا آپ اپنی زندگی سے تنگ آ چکے ہیں؟ اگر ہاں، تو آئیے ہم آپ کو ان تمام مسائل کی وجوہات بتاتے ہیں اور آپ کی راہنمائی کرتے ہیں کہ آپ کیسے اپنی موجودہ زندگی کو ایک خوشحال زندگی میں بدل سکتے ہیں۔
مصیبتوں اور پریشانیوں کی وجوہات کو سمجھنے کے لئے پہلے قرآن پاک کی درج زیل آیات کا مطالعہ کیجیے :
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا إِلَى أُمَمٍ مِنْ قَبْلِكَ فَأَخَذْنَاهُمْ بِالْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ لَعَلَّهُمْ يَتَضَرَّعُونَ ٭ فَلَوْلَا إِذْ جَاءَهُمْ بَأْسُنَا تَضَرَّعُوا وَلَـكِنْ قَسَتْ قُلُوبُهُمْ وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ٭ فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُكِّرُوا بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى إِذَا فَرِحُوا بِمَا أُوتُوا أَخَذْنَاهُمْ بَغْتَةً فَإِذَا هُمْ مُبْلِسُونَ ٭فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِينَ ظَلَمُوا وَالْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ [ 6-الأنعام:42]
ترجمہ : ”اور ہم نے تم سے پہلے بہت سی امتوں کی طرف پیغمبر بھیجے۔ پھر( ان کی نافرمانیوں کے سبب ) ہم انہیں سختیوں اور تکلیفوں میں پکڑتے رہے تاکہ عاجزی کریں۔ تو جب ان پر ہمارا عذاب آیا تو انہوں نے کیوں عاجزی نہیں کی؟ مگر ان کے تو دل سخت ہو گئے تھے۔ اور جو وہ کام کرتے تھے شیطان ان کو (ان کی نظروں میں) آراستہ کر دکھاتا تھا۔ پھر جب انہوں نے اس نصیحت کو جو ان کو گی گئی تھی فراموش کر دیا تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیئے (یعنی دنیاوی آسائشوں کی بارش کر دی) یہاں تک کہ جب وہ ان چیزوں پر جو ان کو دی گئی تھیں خوب اترانے لگے تو ہم نے ان کو ناگہاں پکڑ لیا اور وہ اس وقت مایوس ہو کر رہ گئے۔ غرض ظالم لوگوں کی جڑ کاٹ دی گئی۔ اور سب تعریف خدائے رب العالمین ہی کو (سزاوار ہے )۔ “
ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نافرمانوں سے نمٹنے کے چند مراحل بیان کیے ہیں :
● جب انسان اللہ کے احکامات پر عمل کرنا چھوڑ دیتا ہے تو اس پر زندگی تنگ کر دی جاتی ہے، اسے طرح طرح کی مصیبتیں، تنگدستیاں، بیماریاں اور معاشی مسائل گھیر لیتے ہیں تاکہ وہ اللہ کی طرف رجوع کرے۔
● اگر انسان مصائب اور تکلیفوں کے بعد اللہ کی طرف رجوع کر لے تو اس سے یہ سختیاں ہٹا لی جاتی ہیں لیکن اگر وہ مصائب اور تکلیفوں کے باوجود اللہ کی طرف رجوع نہ کرے تو اس پر دنیاوی آسائشوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور اسے اللہ طرح طرح کی نعمتیں عطا کر دیتا ہے۔
● پھر ایک وقت آتا ہے کہ وہ انسان ان دنیاوی آسائشوں پر اترانے لگتا ہے، سمجھتا ہے کہ یہ سب تو مجھے اپنی محنت سے ملا اور پھر اس تکبر کی وجہ سے اللہ کا عذاب اسے اپنی گرفت میں لے لیتا ہے جو بالآخر اس کے خاتمے کا باعث بنتا ہے یا پھر اس پر زندگی اتتہائی تنگ کر دی جاتی ہے۔
● ایسے نافرمان شخص کی مصیبتیں اور تکلیفیں موت کے بعد بھی ختم نہیں ہوں گی کیونکہ اس نے اپنی آخرت اور ہمیشہ کی زندگی کہ لئے کوئی تیاری نہیں کی ہوتی سو اسے مرنے کے بعد بھی سخت ترین عذاب سے دوچار ہونا ہو گا جو یقینن دنیا کی زندگی کی نسبت انتہائی سخت ہو گا۔
↰ تو پیارے دوستوں اگر آپ پر تکلیفیوں اور پریشانیوں کی وجہ سے زندگی تنگ ہو چکی ہے تو یقین اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ اللہ کے احکامات پر عمل نہیں کرتے۔ اپنی زندگی کو خوشحال بنانا آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے، آج ہی سے اللہ کے احکامات کو سیکھنا شروع کریں اور ان پر سختی سے کاربند ہو جائیں، اپنے عقائد کی اصلاح کریں، عبادات کو سنت کے مطابق ادا کریں اور فرقہ واریت کے اس دور میں اس جماعت کو تلاش کریں جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرقہ ناجیہ کہا تھا جو ہر دور میں حق پر قائم رہی ہے۔ اس جماعت کی سب سے بڑی نشانی ہے کہ وہ لوگوں کو کسی امام، پیر یا بزرگ کی طرف بلانے کی بجائے صرف قرآن مجید اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بلاتی ہے۔ اور یاد رکھیے گا کہ یہ سب کام کرنے کے لئے آپ کے پاس صرف دنیا کی ہی زندگی ہے جو کسی بھی وقت ختم ہو سکتی ہے اور پھر مرنے کا بعد پچھتانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، اس لئے جلدی کیجئیے۔
اللہ ہم سب کو ہدایت دے، ہدایت پر ثابت قدم رکھے اور ہدایت پر ہی ہمارا خاتمہ کرے، آمين ثم آمين .

 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے