کافر عورت کو خادمہ رکھنے کے لیے بلوانے کا حکم
یہ تحریر علمائے حرمین کے فتووں پر مشتمل کتاب 500 سوال و جواب برائے خواتین سے ماخوذ ہے جس کا ترجمہ حافظ عبداللہ سلیم نے کیا ہے۔

سوال:

سات مہینوں سے میرے پاس ایک خادمہ تھی جس کو میں نے بغیر محرم کے بلوایا تھا ، اور اب میری اس سے ضرورت پوری ہوگئی ہے جس کے لیے میں نے اس کو بلوایا تھا ، کیا میرے لیے جائز ہے کہ میں اس کی کفالت کسی دوسرے شخص کے سپرد کر دو ، جس کے اندر انتظامی شرائط وافر مقدار میں موجود ہیں ، واضح ہو کہ وہ عورت (اپنے ملک) واپس نہیں جانا چاہتی کیونکہ اس کو نوکری کی ضرورت ہے؟

جواب:

کافرہ عورتوں کو بلوانا جائز نہیں ہے اور نہ ہی مسلمہ عورتوں کو بلواناجائز ہے مگر اس شرط کے ساتھ کہ ان کے ساتھ ان کے محرم رشتہ دار آئیں ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
لا تسافر المرأة مسيرة يومين إلا مع ذي محرم [صحيح البخاري ، رقم الحديث 1893 صحيح مسلم ، رقم الحديث | 827]
”عورت کے لیے محرم کے بغیر دو دن کی مسافت کا سفر بغیر محرم کے کرنا جائز نہیں ہے ۔“
پس تم نے جو اس عورت کو بغیر محرم کے بلوایا تمہارے لیے جائز نہیں ہے تم پر لازم ہے کہ اگر ممکن ہو سکے تو اس کے محرم کو بلواؤ تاکہ وہ اس کے ساتھ سفر کرے یا اگر وہ تمھارے پاس یا کسی اور کے پاس نوکری کرنا چاہتی ہے تو وہ اس کے ساتھ رہے ، بہر حال تم پر واجب ہے کہ تم اس کو اس کے ملک میں جہاں سے تم نے اس کو بلوایا ہے باحفاظت بھیج دو ۔
اس مناسبت سے ہم اس بات سے خبر دار کرتے ہیں کہ بلاشبہ اجنبیوں کو مسلمانوں کے ملکوں میں بلوانے میں بہت بڑا خطرہ اور فتنہ ہے ، خصوصاً جب وہ بلوائے جانے والے کافر ، فاسد عقائد والے اور مسلمانوں کی جڑیں کاٹنے والے ہوں ۔ کبھی ایسے ہوتا ہے کہ وہ مسلمانوں کے دین و اخلاق کو بگاڑنے کے لیے اکٹھے ہو جاتے ہیں ۔ ایسے ہی بغیر محرم کے عورتوں کو بلوانے میں بھی عظیم خطرات ہیں ، خصوصاً جب وہ جوان ہوں اور فتنہ میں مبتلا کرنے والی ہوں یا بگڑے ہوئے اخلاق کی مالکہ ہوں ، پس مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اللہ سے ڈریں اور اس فتنہ سے بچیں ۔
(صالح بن فوزان بن عبداللہ حفظ اللہ )

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے