الْحَدِيثُ الْحَادِيَ عَشَرَ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ { أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يَمْنَعَنَّ جَارٌ جَارَهُ: أَنْ يَغْرِزَ خَشَبَةً فِي جِدَارِهِ ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ : مَا لِي أَرَاكُمْ عَنْهَا مُعْرِضِينَ؟ وَاَللَّهِ لَأَرْمِيَنَّ بَيْنَ أَكْتَافِكُمْ }
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی پڑوسی اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں لکڑی گاڑنے سے ہرگز منع نہ کرے، پھر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: کیا بات ہے کہ میں لوگوں کو اس (حکم نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ) سے اعراض کرتے دیکھ رہا ہوں؟ اللہ کی قسم! میں اسے ضرور تمھارے کندھوں کے درمیان گاڑ کے رہوں گا۔
شرح المفردات:
لارمين بها: یعنی میں تو اسے تمھارے سامنے بیان کرتا ہی رہوں گا اور تمہیں اس کا عامل س کا عامل بنا کے چھوڑوں گا۔ / واحد مذکر و مونث متکلم، فعل مضارع موکد معلوم، باب ضرب يضرب ۔
شرح الحدیث:
اس حدیث کے معنی میں علماء کا اختلاف ہے: ایک جماعت کا مؤقف یہ ہے کہ اس میں پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کے مندوب ہونے کا ذکر ہے اور یہ حدیث اس کے وجوب پر دلالت نہیں کرتی۔ امام مالک رحمہ اللہ اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اسی کے قائل ہیں، جبکہ امام شافعی رحمہ اللہ اور امام احمد رحمہ للہ کے نزدیک اگر اس دیوار کے مالک کو تکلیف نہ ہو تو یہ وجوب پر دلالت کرتی ہے۔ [كشف اللثام للسفاريني: 166/5]
(292)صحيح البخارى، كتاب المظالم ، باب لا يمنع جار جاره ان يغرز خشبته فى جداره ، ح: 2463 . صحيح مسلم ، كتاب المساقاة، باب غرز الخشب فى جدار الجار ، ح: 1609