سوال:
عورت کا محرم کے بغیر عورتوں کی ایک پرامن جماعت کے ساتھ سفر کرنے کا کیا حکم ہے ؟ بعض اس کے جواز پر اس حدیث سے استدلال کرتے ہیں : ” إن الظعينة تسير من اليمن إلى العراق لا تخشى إلا الله والذئب على الغنم “
جواب :
جو مذکورہ حدیث میں کوئی ایسی دلیل اور ثبوت نہیں ہے جو عورت کے اکیلے سفر کرنے کے جواز پر دلالت کرتا ہو ، کیونکہ حدیث میں تشریع اسلامی کا بیان نہیں ہے ، بلکہ اس میں تو صرف ایک غیبی خبر دی گئی ہے ، اور غیبی خبریں تو صرف امر واقع کو بیان کرتی ہیں ، قطع نظر اس کے کہ وہ واقع میں قابل تعریف ہو یا قابل مذمت ؟
لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مذکورہ فرمان آپ کسی کے اس فرمان کی مثل ہوگا:
لا تقوم الساعة حتى يتسافد الناس فى الطرقات تسافد الحمير [صحيح صحيح ابن حبان 169/15 ]
”جب تک لوگ راستوں پر گدھوں کے جفتی کرنے کی طرح جفتی نہ کرنے لگ جائیں گے اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہو گی ۔“
پس یہ اس امر واقع کی خبر ہے جو عنقریب وقوع پذیر ہونے والا ہے اس میں مخبرعنہ (جس کے متعلق خبر دی گئی ہے ) کے شرعی حکم کا بیان نہیں ہے ۔
اور اس حدیث سے استدلال کرنا جو حدیث متعدد الفاظ سے وارد ہوئی ہے ۔
لا تسافر المرأة سفراً ثلاثة أيام إلا ومعها محرم [صحيح سنن الدار مي 374/2 ]
”عورت محرم کے بغیر تین دن کاسفر نہ کرے ۔ “
اور بعض روایات میں ”یومین“ ( دو دن) کے الفاظ بھی آتے ہیں اور بعض دوسری روایات میں یہ الفاظ بھی ہیں ۔
(لا تسافر امرأة سفراً – أى مطلقا – إلا ومعها محرم
”عورت (مطلق طور پر ) محرم کے بغیر سفر نہ کرے ۔ “
پھر مذکورہ موقف یعنی محرم کے بغیر عورت کا دیگر عورتوں کی (پرامن) جماعت کے ساتھ سفر کا فی الواقع پُر امن اور باعث اطمینان ہونا ممکن نہیں ہے ۔
ابن حزم کی کتاب ”طوق الحمامۃ “ میں ایک واقع درج ہے کہ بلا د مغرب سے کچھ عورتیں حج کی غرض سے روانہ ہوئیں اور حج کرنے کے بعد وہ ایک کشتی میں سوار ہو کر واپس لوٹ رہی تھیں کہ وہ کشتی کے عملہ میں سے ایک مرد کے ساتھ زناکی مرتکب ہوئیں ۔
نیز محر مات کی دو قسمیں ہیں : محر م لذاتہ اور محرم لغیرہ ۔ مثلاً بے شک رسول صلى اللہ علیہ وسلم نے عورت کو دیکھنے اور اس نظر سے لذت حاصل کرنے سے برائی کاسد باب کرتے ہوئے منع کیا ہے ، لہٰذا یہ ضروری نہیں کہ ہم تصور کریں کہ ہر وہ عورت جو بغیر محرم کے سفر کرے وہ لازمی طور پر زنا کاری کرتی ہے ، یا عورتوں کی ایک جماعت جب بغیر محرم کے سفر کرے تو وہ زنا کا ارتکا ب کریں گی ، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے لیے محرم کے ساتھ سفر کرنے کی شرط اس لیے عائد کی ہے کہ کہیں وہ زنا کی مرتکب نہ ہو جائیں ۔ مثلاًً آج کل انسان یہ نہیں کہہ سکتاکہ ایک گھنٹہ یا دو گھنٹے یا اس سے کم یا زیادہ ہوائی جہاز کے سفر میں عورت کے لیے کوئی ممانعت نہیں ہے کیونکہ (اس مختصر سفر میں بھی) عورت کے زنا میں مبتلا ہونے کا امکان باقی ہے اور یقیناًً اس طرح کے حوادث پیش آچکے ہیں ۔