حق مہر پر باپ یا بھائی کا حق؟ شرعی وضاحت
یہ اقتباس شیخ مبشر احمد ربانی کی کتاب احکام و مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں سے ماخوذ ہے۔

سوال :

کیا کوئی آدمی اپنی بیٹی یا بہن کا حق مہر اپنے پاس رکھنے کی شرط پر اس کا نکاح کر سکتا ہے؟

جواب :

اس کی بیٹی یا بہن کا حق مہر در اصل عورت ہی کا حق ہے اور اسی کی ملکیت ہے، جس میں تصرف کا اختیار باپ یا بھائی کو ہرگز نہیں ہے۔ اگر عورت اپنی مرضی سے اپنا حق مہر سے دے دیتی ہے، یا اس میں سے بعض حصہ باپ یا بھائی کے حوالے کر دیتی ہے تو اسے اس بات کا مکمل اختیار ہے، بشرطیکہ اس پر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہ ہو۔ یہ عورت کی طرف سے ہبہ (تحفہ) تصور کیا جائے گا، جو وہ اپنے باپ یا بھائی کو پیش کر رہی ہے۔ اگر عورت اس بات پر راضی نہ ہو تو کسی بھی صورت میں باپ یا بھائی کے لیے جائز نہیں کہ وہ حق مہر مکمل یا اس سے کچھ حاصل کرنے کی کوشش کرے یا اس کے لیے اپنی شروط رکھے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے