وضو میں جرابوں پر مسح
عن ثوبان قال : بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية۔۔۔ أمرهم أن يمسحوا على العصائب و التساخين
’’ ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجاہدین کی ایک جماعت بھیجی . . . انہیں حکم دیا کہ پگڑیوں اور پاؤں کو گرم کرنے والی اشیاء (جرابوں اور موزوں) پر مسح کریں۔ “ [سنن ابي داود : ج1ص21ح146]
? اس روایت کی سند صحیح ہے۔
اسے امام حاکم رحمہ اللہ اور امام ذہبی رحمہ اللہ دونوں نے صحیح کہا ہے۔ [المستدرك و التلخيص ج 1ص169ح602]
اس پر امام احمد رحمہ اللہ کی جرح کے جواب کے لئے نصب الرایہ [ج1ص165] وغیرہ دیکھیں۔

امام ابوداود فرماتے ہیں کہ جرابوں پر درج ذیل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے مسح کیا ہے۔
”علی بن ابی طالب، ابومسعود، (ابن مسعود)، براء بن عازب، انس بن مالک، ابوامامہ اور سہل بن سعد وغیرہم رضی اللہ عنہم“ [سنن ابي داود ج 1ص24قبل ح160]

امام ابوداؤد السجستانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ومسح على اجوربين على بن أبى طالب و أبو مسعود و البراء بن عازب و أنس بن مالك و أبو أمامة و سهل بن سعد و عمر و بن حريث، وروي ذلك عن عمر بن الخطاب و ابن عباس .
اور علی بن ابی طالب، ابومسعود (ابن مسعود ) اور براء بن عازب، انس بن مالک، ابوامامہ، سہل بن سعد اور عمرو بن حریث نے جرابوں پر مسح کیا اور عمر بن خطاب اور ابن عباس سے بھی جرابوں پر مسح مروی ہے۔ (رضی اللہ عنہم اجمعین) [سنن ابي داؤد : 1؍24ح159]

صحابہ کرام کے یہ آثار مصنف ابن ابی شیبہ [1؍188، 189] مصنف عبدالرزاق [1؍199، 200] محلیٰ ابن حزم [2؍84] الکنیٰ للدولابی [1؍181] وغیرہ میں باسند موجود ہیں۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا اثر الاوسط لابن المنذر [ج 1ص462] میں صحیح سند کے ساتھ موجود ہے، جیسا کہ آگے آرہا ہے۔

امام ابن قدامہ فرماتے ہیں :
ولأ ن الصحابة رضي الله عنهم مسحو ا على الجوارب ولم يظهر لهم مخالف فى عصرهم فكان اجماعا .
’’ اور چونکہ صحابہ نے جرابوں پر مسح کیا ہے اور ان کے زمانے میں ان کا کوئی مخالف ظاہر نہیں ہوا۔ لہذا اس پر اجماع ہے کہ جرابوں پر مسح کرنا صحیح ہے۔ [المغني : 1 ؍181 مسئله 426]

صحابہ کے اس اجماع کی تائید میں مرفوع روایات بھی موجود ہیں۔ مثلا دیکھئے : [المستدرک : ج1ص169ح602]

خفین پر مسح متواتر احادیث سے ثابت ہے۔ جرابین بھی خفین کی ایک قسم ہیں جیسا کہ انس رضی اللہ عنہ، ابراہیم نخعی اور نافع وغیرہم سے مروی ہے۔
جو لوگ جرابوں پر مسح کے منکر ہیں، ان کے پاس قرآن، حدیث اور اجماع سے ایک بھی صریح دلیل نہیں ہے۔

① امام ابن المنذر النیسابوری رحمہ اللہ نے فرمایا :
حدثنا محمد بن عبدالوهاب : ثنا جعفر بن عون : ثنا يزيد بن مردانبة : ثنا الوليد بن سريع عن عمرو بن حريث قال : رأيت عليا بال ثم توضأ ومسح على الجوربين .
مفہوم : سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے پیشاب کیا پھر وضو کیا اور جرابوں پر مسح کیا۔ [الاوسط ج 1ص 462 وسنده صحيح]
② ابوامامہ رضی اللہ عنہ نے جرابوں پر مسح کیا، دیکھئے : [مصنف ابن ابي شيبه 1؍188ح 1979 و سنده حسن]
③ براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے جرابوں پر مسح کیا، دیکھئے : [مصنف ابن ابي شيبه 1؍189ح 1984، وسنده صحيح]
④ عقبہ بن عمر و رضی اللہ عنہ نے جرابوں پر مسح کیا، دیکھئے : [مصنف ابن ابي شيبه 1؍189ح1987 وسنده صحيح]
⑤ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے جرابوں پر مسح کیا، دیکھئے : [مصنف ابن ابي شيبه 1؍189ح 1990 و سنده حسن]
◈ ابن منذر نے کہا: کہ امام اسحاق بن راہویہ نے فرمایا کہ ”صحابہ کا اس مسئلے پر کوئی اختلاف نہیں ہے۔“ [الاوسط لابن المنذر 1؍464، 465]
◈ تقریبا یہی بات ابن حزم نے کہی ہے۔ [المحلي 2؍86، مسئله نمبر 212]
◈ ابن قدامہ نے کہا: اس پر صحابہ کا اجماع ہے۔ [المغني ج 1ص181، مسئله426]
? معلوم ہوا کہ جرابوں پر مسح کے جائز ہونے کے بارے میں صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کا اجماع ہے اور اجماع شرعی حجت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”اللہ میری امت کو گمراہی پر کبھی جمع نہیں کرے گا۔“ [المستدرك للحاكم : 1 ؍116ح397، 398] نیز دیکھئے : [ابراء اهل الحديث و القرآن مما فى الشواهد من التهمة و البهتان ’’ ص 32، تصنيف حافظ عبدالله محدث غازي پوري (متوفي 1337ه) تلميذ سيد نذير حسين محدث الدهلوي رحمهما الله تعاليٰٰ]

مزید معلومات :
◈ ابراہیم النخعی رحمہ اللہ جرابوں پر مسح کرتے تھے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 1؍188ح1977 وسنده صحيح]
◈ سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے جرابوں پر مسح کیا۔ [ايضا1؍189ح 1989 وسنده صحيح]
◈ عطاء بن ابی رباح جرابوں پر مسح کے قائل تھے۔ [المحلي2؍86]
? معلوم ہوا کہ تابعین کا بھی جرابوں پر مسح کے جواز پر اجماع ہے۔ والحمد لله

 

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

ایک تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے