سیرة البخاری کے فاضل مؤلف مولانا عبدالسلام مبارک پوری لکھتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ کی والدہ بڑی عابدہ اور صاحب کرامات خاتون تھیں۔ اللہ سے دعا کرنا، رونا، عاجزی کرنا ان کا حصہ خاص تھا۔
امام بخاری رحمہ اللہ کی آنکھیں صغیر سنی میں خراب ہو گئی تھیں، بصارت جاتی رہی، اطباء علاج سے عاجز آ گئے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کی والدہ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خواب میں دیکھا کہ وہ فرما رہے ہیں۔ اے خاتون ! الله تعالیٰ نے تمھارے رونے اور دعا کرنے سے تمہارے بیٹے کی آنکھیں درست کر دیں، وہ کہتی ہیں کہ جس شب کو میں نے خواب دیکھا، اسی کی صبح کو میرے بیٹے (محمد) کی آنکھیں درست ہو گئیں، روشنی پلٹ آئی اور وہ بینا ہو گئے۔
تحقیق الحدیث :
إسناده ضعيف۔
اس کی سند ضعیف ہے۔
کرامات الاولیاء سے عنوان سے اور اللاکائی نے اسے شرح السنۃ میں ذکر کیا ہے ص 247، سند میں محمد بن الفضل البلخی راوی مجہول ہے۔
دوسری سند میں عبداللہ بن محمد بن اسحاق المسمار کا استاد مجہول ہے۔ [سير الاعلام النبلاء 392/12، تاريخ بغداد 10/2، طبقات الحنابله 274/1، تهذيب الكمال 445/24، تغليق التعليق 388/5، مقدمه فتح البائي 478/1]