نیت کی اہمیت
تحریر : فضیلۃ الشیخ مولانا محمد ظفر اقبال الحماد حفظ اللہ

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ممبر پر بیٹھ کر فرما رہے تھے کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ نے فرمایا تھا کہ تمام امور کا اعتبار نیت سے ہے اور ہر شخص کے لیے وہی چیز ہے جس کی اس نے نیت کی، لہٰذا اگر کسی کی ہجرت اس لئے ہو کہ دنیا حاصل کر لے یا کسی عورت سے نکاح کر لے تو اس کی ہجرت درحقیقت اس چیز کے لئے ہو گی جس کی نیت سے اس نے ہجرت کی ہے۔ (یعنی تمام امور کا دارومدار نیت پر ہے اگر نیت دنیوی ہے تو اس پر ثواب نہیں ملے گا اور اگر دین کے لئے کسی کام کی نیت کی ہے تو اس کا ثواب ملے گا )۔ [صحیح بخاری : 1، 53، 2392، 3685، 4783، 6311، 6553]
فائدہ :
حدیث کی تمام معتبر اور مستند کتابوں میں اس واقعے کا پس منظر یہ بیان کیا گیا ہے کہ ایک آدمی نے ” ام قیس“ نامی ایک عورت کو نکاح کا پیغام بھیجا، اس نے یہ شرط لگائی کہ ہجرت کر کے چلے آؤ تو نکاح ہو سکتا ہے، چنانچہ جب اس نے ہجرت کی تو اس عورت نے اس سے نکاح کر لیا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم اس شخص کو ”مہاجرام قیس“ کے نام سے یاد کرتے تھے۔ [التعليق الصبيح ج 1 : ص 57 ]
اس حدیث سے نیت کی اہمیت واضح ہوئی ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ برے کام بھی اچھی نیت کےکرنے سے اچھے ہو جائیں گے بلکہ مراد یہ ہے کہ جائز کام اچھی نیت سے اچھے اور بری نیت سے برے ہو جاتے ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے