نوافل بیٹھ کر پڑھنے چاہییں یا کھڑے ہو کر؟

تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال : نوافل بیٹھ کر پڑھنے چاہییں یا کھڑے ہو کر ؟ بعض لوگ کہتے ہیں عشاء کے بعد بیٹھ کر پڑھنے چاہییں، قرآن و حدیث کی رو سے وضاحت کریں۔
جواب: نوافل کھڑے ہو کر ادا کرنے چاہئیں تاکہ پورا ثواب ملے، اگر کوئی آدمی بغیر عذر کے بیٹھ کر نماز پڑھے گا تو اسے نصف اجر ملے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے مستثنیٰ ہیں، انہیں بیٹھ کر نماز پڑھنے پر بھی پورا اجر ملتا تھا۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
”مجھے حدیث بیان کی گئی کہ بیٹھ کر نماز پڑھنے سے آدھا ثواب ملتا ہے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں نے آپ کو بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے پایا تو میں نے اپنا ہاتھ سر پر رکھا، تو آپ نے کہا: ”اے عبداللہ بن عمرو ! تجھے کیا ہوا ؟“ میں نے کہا: ”مجھے حدیث بیان کی گئی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بیٹھ کر پڑھنے سے آدھا ثواب ملتا ہے اور آپ خود بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں۔ “ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”میں تم میں سے کسی ایک کی مانند نہیں ہوں۔“ [ صحيح مسلم، كتاب صلاة المسافرين : باب جواز النافلة قائماً او قاعداً : 753]
اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ ہمیں کھڑے ہو کر ہی نفل ادا کرنا چاہیں، اگر بلاعذر بیٹھ کر پڑھیں گے تو آدھی نماز کا ثواب ملے گا۔ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسی ہستی تھیں جنھیں بیٹھ کر نماز پڑھنے پر بھی پورا اجر ملتا تھا۔ لہٰذا ہمیں پورا ثواب لینےکے لئے کھڑے ہو کر نفل ادا کرنے چاہییں، البتہ فرض نماز بغیر عذر بیٹھ کر ادا کرنا صحیح نہیں، تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو۔ [ مرعاة شرح مشكاة : باب القصد فى العمل جلد 4]

یہ تحریر اب تک 4 لوگ پڑھ چکے ہیں، جبکہ صرف آج 1 لوگوں نے یہ تحریر پڑھی۔