نماز جنازہ کا طریقہ صحیح احادیث کی روشنی میں

یہ تحریر محترم ابوحمزہ عبدالخالق صدیقی کی کتاب نماز مصطفیٰ علیہ الصلوۃ والسلام سے ماخوذ ہے۔

جنازے کے احکام ومسائل

مسلمان میت کی بخشش، مغفرت اور بلندی درجات کے لیے مخصوص انداز میں پڑھی جانے والی نماز کو ”نماز جنازہ“ کہا جاتا ہے۔

● فضیلت :

سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
”جو آدمی نماز جنازہ پڑھنے تک میت کے ساتھ رہتا ہے، اسے ایک قیراط کا ثواب ملے گا، اور جو دفن کرنے تک رہتا ہے، اسے دو قیراط ثواب ملے گا۔ اور دو قیراط، دو بڑے پہاڑوں کے برابر ہوتے ہیں۔“
صحیح مسلم، کتاب الجنائز ، رقم: ۲۱۸۹

● مسجد میں نماز جنازہ پڑھنے کا جواز :

سیدہ عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے سہیل بن بیضاءؓ کی نماز جنازہ مسجد میں پڑھی تھی۔
صحیح مسلم، کتاب الجنائز، رقم: ۹۷۳.

سیدنا عبداللہ بن عمرؓ نے سیدنا عمر بن خطابؓ کی نماز جنازہ مسجد میں پڑھی تھی۔
مؤطا امام مالك، رقم : ٥٤٢.

نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہراتؓ نے سیدنا سعد بن ابی وقاصؓ مستوفی ۵۵ ھ کا جنازہ مسجد میں پڑھا تھا۔
صحيح مسلم، کتاب الجنائز، رقم: ٢٢٥٣/٩٧٣.

امام ابوداودؓ نے فرمایا کہ میں نے بے شمار مرتبہ دیکھا کہ احمد بن حنبلؓ مسجد میں نماز جنازہ پڑھتے تھے۔
مسائل ابی داؤد، ص: ١٥٧.

امام شافعیؒ بھی مسجد میں نماز جنازہ کے قائل تھے۔
كتاب الام : ۲۱۱/۷.

● نماز جنازہ کا طریقہ :

(1) پہلی تکبیر کے بعد تعوذ، سورۃ فاتحہ اور مزید قرآن مجید کا کچھ حصہ۔

(۲) دوسری تکبیر کے بعد درود ابراہیمی۔

(۳) تیسری تکبیر کے بعد میت کے حق میں دُعائیں۔

(۴) چوتھی تکبیر کے بعد سلام۔

دوسری فرضی اور نفلی نمازوں کی طرح نماز جنازہ میں بھی سورہ فاتحہ فرض ہے، سورۃ فاتحہ کی فرضیت کے جو دلائل پہلے گزر چکے ہیں، وہ نماز جنازہ کو بھی شامل ہیں، مزید برآں سیدنا عبداللہ بن عباسؓ نے نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ کی قراءت کی، جب ان سے وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے فرمایا : میں نے سورہ فاتحہ کی قراءت اس لیے کی ہے تاکہ تمہیں پتہ چل جائے کہ یہ سنت ہے۔
صحیح بخاری ، کتاب الجنائز، باب قراءة فاتحة الكتاب على الجنازة ، رقم: ١٣٣٥.

اور سنن نسائی کی روایت میں ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباسؓ نے نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ اور اس کے ساتھ مزید ایک سورت کی جہراً تلاوت کی اور کہا :’’ یہ سنت ہے اور حق ہے۔‘‘.
سنن نسائی ، کتاب الجنائز ، رقم : ۱۹۸۸ ، ۱۹۸۹

مسنون دُعائیں

● پہلی دُعا :

سیدنا ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نماز جنازہ میں یہ دُعا پڑھتے :
أللهم اغفر لحينا وميتنا ، وشاهدنا وغائبنا ، وصغيرنا وكبيرنا ، وذكرنا وأنثانا . أللهم من أحييته منا فأحيه على الإسلام ، ومن توفيته منا فتوفه على الإيمان . أللهم لا تحرمنا أجره ولا تضلنا بعده.
”اے اللہ ! ہمارے زندہ اور مردہ کو، حاضر اور غائب کو، چھوٹے اور بڑے کو، مرد اور عورت کو بخش دے۔ اے اللہ ! ہم میں سے جس کو تو زندہ رکھنا چاہیے اسے اسلام پر زندہ رکھ اور جسے مارنا چاہے اسے ایمان پر موت دے۔ اے اللہ ! ہمیں مرنے والے پر صبر کرنے کے ثواب سے محروم نہ رکھ اور اس کے بعد ہمیں کسی آزمائش میں مبتلا نہ کر۔“
سنن ابو داؤد، کتاب الجنائز ، رقم : ۳۲۰۱ – سنن ترمذی ، ابواب الجنائز ، رقم : ١٠٢٤ – سنن ابن ماجه ، رقم : ١٤٩٧٨

● دوسری دُعا :

أللهم اغفرله وارحمه، وعافه واعف عنه، وأكرم نزله ووسع مدخله ، واغسله بالماء والثلج والبرد ، ونقه من الخطايا كما نقيت الثوب الأبيض من الدنس، وأبدله دارا خيرا من داره ، وأهلا خيرا من أهله وزوجا خيرا من زوجه، وأدخله الجنة وأعذه من عذاب القبر (وقه فتنة القبر وعذاب النار)
”اے اللہ! اسے معاف فرما، اس پر رحم فرما، اسے عافیت بخش، اس سے درگزر فرما، اس کی بہترین مہمانی کر، اس کی قبر کشادہ فرما، اس کے گناہ پانی، اولوں اور برف سے دھو ڈال، اسے گناہوں سے اس طرح صاف کر دے جیسے تو سفید کپڑے کو میل سے صاف کرتا ہے، اسے اس کے دنیا والے گھر سے بہتر گھر، دنیا کے لوگوں سے بہتر لوگ اور اس کی بیوی سے بہتر جوڑا عطا فرما۔ اسے بہشت میں داخل فرما اور فتنہ قبر، عذاب قبر اور عذاب جہنم سے محفوظ رکھے۔“
صحیح مسلم کتاب الجنائز، رقم: ٢٢٣٢، ٢٢٣٤.

● تیسری دُعا :

أللهم إن فلان بن فلان فى ذمتك وحبل جوارك ، فقه من فتنة القبر وعذاب النار ، وأنت أهل الوفاء والحق . اللهم اغفرله وارحمه إنك أنت الغفور الرحيم.
”اے اللہ ! یہ فلاں بن فلاں (میت اور اس کے باپ کا نام لیں) تیرے ذمے اور تیری رحمت کے سائے میں ہے، اسے فتنہ قبر، عذاب قبر اور آگ کے عذاب سے بچا، تو وفا والا اور حق والا ہے، پس اسے بخش دے اور اس پر رحم فرما، بلا شبہ تو بخشنے اور رحم کرنے والا ہے۔“
سنن ابوداؤد ، کتاب الجنائز، رقم: ۳۲۰۲

● بچے کی نماز جنازہ :

سیدنا مغیرہ بن شعبہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : نامکمل پیدا ہونے والے بچے پر بھی نماز جنازہ پڑھی جائے گی، اور اس کے ماں باپ کے لیے رحمت اور بخشش کی دُعا کی جائے گی۔
سنن ابوداؤد، کتاب الجنائز، رقم : ۳۱۸۰

● بچے کی نماز جنازہ میں دُعا :

حسن بصریؒ بچے کی نماز جنازہ میں یہ دُعا پڑھتے تھے :
اللهم اجعله لنا سلفا ، وفرطا ، وذخرا و اجرا
”اے اللہ ! اس بچے کو ہمارے لیے پیش رو، میر کارواں، ذخیرہ اور باعث اجر بنا۔“
صحيح بخارى، كتاب الجنائز، باب قراءة فاتحة الكتاب على الجنازة معلّقاً.

● نماز جنازہ کے اہم مسائل :

(۱) زائد تکبیرات کے ساتھ رفع الیدین کرنا چاہیے۔ سیدنا عبداللہ بن عمرؓ نماز جنازہ کی ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کیا کرتے تھے۔
مصنف ابن ابی شیبه : ٢٩٦/٣ – العلل للدار قطني : ٤٢/١٣.

(۲) نماز جنازہ سراً اور جہراً دونوں طرح پڑھنا درست ہے۔
صحيح مسلم، کتاب الجنائز، رقم: ۲۲۳۲ ، ٢٢٣٤ – سنن نسائی ، کتاب الجنائز، رقم: ۱۹۸۹

(۳) نماز جنازہ میں ایک طرف ایک سلام پھیرنا بھی درست ہے۔
سنن دار قطنی، رقم: ۱۹۱ – سنن الكبرى بيهقى : ٤٣/٤ – سنن الصغرى بيهقي : ٣٥٩/١- اسناده صحيح .

(۴) نماز جنازہ پڑھنے کے لیے امام کو مرد کے سر، اور عورت کے وسط میں کھڑا ہونا چاہیے۔
صحیح سنن ابن ماجه ، رقم : ١٢١٤

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!

جزاکم الله خیرا و احسن الجزاء