سوال : بعض ائمۂ مساجد صلاۃِ تراویح میں چار یا اس سے زائد رکعتوں کو ایک سلام کے ساتھ پڑھتے ہیں اور دو رکعتوں پر بیٹھتے نہیں ہیں، اور دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ سنت نبوی سے ثابت ہے۔ کیا ہماری شریعت مطہرہ میں اس عمل کی کوئی اصل ہے ؟
جواب : یہ عمل غیر مشروع بلکہ مکروہ یا اکثر اہلِ علم کے نزدیک حرام ہے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
صلاة الليل مثنيٰ مثنيٰ . [صحيح: صحيح بخاري، الصلاة 8 باب الحلق والجلوس فى المسجد 84 رقم472، 473 والوتر 14 باب ماجا ء فى الوتر 1 رقم 990. 993 وباب ساعات الوتر 2 رقم 995 والتهجد 19 باب كيف صلاة النبى صلى الله عليه وسلم 10 رقم 1137، صحيح مسلم، صلاة المسافرين وقصرها 6 باب صلاة الليل مثنيٰ مثنيٰ …… 20 رقم 145، 146، 147، 148، 749 ]
’’ رات کی صلاۃ (تہجد) دو دو رکعت ہے “۔
اور عائشہ رضی اللہ عنہا سے ثابت ہے وہ کہتی ہیں :
كان النبى صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل إحدي عشرة ركعة يسلم من كل اثنين ويوتر بواحدة [صحيح: صحيح بخاري، الوتر 14 باب ما جاء فى الوتر رقم 994، صحيح مسلم، صلاة المسافرين وقصرها 6 باب صلاة الليل وعدد ركعات النبى صلى الله عليه وسلم فى الليل 17 رقم 121، 122، 736]
’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے اور ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے تھے اور ایک رکعت وتر پڑھتے تھے “۔
اس کے ہم معنی اور بہت سی حدیثیں ہیں۔
رہی عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ مشہور حدیث :
أن النبى صلى الله عليه وسلم كان يصلي من الليل أربعا فلاتسأل عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي أربعا فلاتسأل عن حسنهن وطولهن [صحيح: صحيح بخاري، التهجد 19 باب قيام النبى صلى الله عليه وسلم بالليل فى رمضان وغيره 19 رقم 1147 والتراويح 31 باب فضل من قام رمضان 1 رقم 2013 والمناقب 61 باب كا ن النبى صلى الله عليه وسلم تنام عينه ولا ينام قلبه 24 رقم 3569، صحيح مسلم، صلاة المسافرين وقصرها 6 باب صلاة الليل وعدد ركعات النبى صلى الله عليه وسلم فى الليل 17 رقم 125، 738.]
’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو چار رکعتیں پڑھتے تھے بس مت پوچھو کہ وہ کتنی اچھی اور کتنی لمبی ہوتی تھیں، پھر چار رکعتیں پڑھتے تھے، بس مت پوچھو کہ وہ کتنی اچھی اور کتنی لمبی ہوتی تھیں“۔
تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دو دو رکعت پر سلام پھیرتے تھے۔ یہ مطلب نہیں ہے کہ چاروں رکعتیں ایک ہی سلام سے پڑھتے تھے۔ جیسا کہ ان کی سابقہ حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی ثابت ہے جو پہلے گزر چکا ہے :
صلاة الليل مثنيٰ مثنيٰ
’’ رات کی صلاۃ (تہجد) دو دو رکعت ہے “۔
اور بعض حدیثیں بعض حدیثوں کی تصدیق و تفسیر کرتی ہیں۔ اس لئے مسلمان پر واجب اور ضروری ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ تمام صحیح حدیثوں پر عمل پیرا ہو۔ اور تفصیلی حدیث سے مجمل حدیث کی تفسیر کرے۔ اور توفیق دینے والا تو صرف اللہ تعالیٰ ہے۔
’’ شیخ ابن باز۔ رحمۃ اللہ علیہ“
جواب : یہ عمل غیر مشروع بلکہ مکروہ یا اکثر اہلِ علم کے نزدیک حرام ہے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
صلاة الليل مثنيٰ مثنيٰ . [صحيح: صحيح بخاري، الصلاة 8 باب الحلق والجلوس فى المسجد 84 رقم472، 473 والوتر 14 باب ماجا ء فى الوتر 1 رقم 990. 993 وباب ساعات الوتر 2 رقم 995 والتهجد 19 باب كيف صلاة النبى صلى الله عليه وسلم 10 رقم 1137، صحيح مسلم، صلاة المسافرين وقصرها 6 باب صلاة الليل مثنيٰ مثنيٰ …… 20 رقم 145، 146، 147، 148، 749 ]
’’ رات کی صلاۃ (تہجد) دو دو رکعت ہے “۔
اور عائشہ رضی اللہ عنہا سے ثابت ہے وہ کہتی ہیں :
كان النبى صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل إحدي عشرة ركعة يسلم من كل اثنين ويوتر بواحدة [صحيح: صحيح بخاري، الوتر 14 باب ما جاء فى الوتر رقم 994، صحيح مسلم، صلاة المسافرين وقصرها 6 باب صلاة الليل وعدد ركعات النبى صلى الله عليه وسلم فى الليل 17 رقم 121، 122، 736]
’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے اور ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے تھے اور ایک رکعت وتر پڑھتے تھے “۔
اس کے ہم معنی اور بہت سی حدیثیں ہیں۔
رہی عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ مشہور حدیث :
أن النبى صلى الله عليه وسلم كان يصلي من الليل أربعا فلاتسأل عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي أربعا فلاتسأل عن حسنهن وطولهن [صحيح: صحيح بخاري، التهجد 19 باب قيام النبى صلى الله عليه وسلم بالليل فى رمضان وغيره 19 رقم 1147 والتراويح 31 باب فضل من قام رمضان 1 رقم 2013 والمناقب 61 باب كا ن النبى صلى الله عليه وسلم تنام عينه ولا ينام قلبه 24 رقم 3569، صحيح مسلم، صلاة المسافرين وقصرها 6 باب صلاة الليل وعدد ركعات النبى صلى الله عليه وسلم فى الليل 17 رقم 125، 738.]
’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو چار رکعتیں پڑھتے تھے بس مت پوچھو کہ وہ کتنی اچھی اور کتنی لمبی ہوتی تھیں، پھر چار رکعتیں پڑھتے تھے، بس مت پوچھو کہ وہ کتنی اچھی اور کتنی لمبی ہوتی تھیں“۔
تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دو دو رکعت پر سلام پھیرتے تھے۔ یہ مطلب نہیں ہے کہ چاروں رکعتیں ایک ہی سلام سے پڑھتے تھے۔ جیسا کہ ان کی سابقہ حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی ثابت ہے جو پہلے گزر چکا ہے :
صلاة الليل مثنيٰ مثنيٰ
’’ رات کی صلاۃ (تہجد) دو دو رکعت ہے “۔
اور بعض حدیثیں بعض حدیثوں کی تصدیق و تفسیر کرتی ہیں۔ اس لئے مسلمان پر واجب اور ضروری ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ تمام صحیح حدیثوں پر عمل پیرا ہو۔ اور تفصیلی حدیث سے مجمل حدیث کی تفسیر کرے۔ اور توفیق دینے والا تو صرف اللہ تعالیٰ ہے۔
’’ شیخ ابن باز۔ رحمۃ اللہ علیہ“