مرگی کے مریض کو بھیڑئیے کی کھال دینے کا حکم
تحریر: علامہ عبداللہ بن عبدالرحمن الجبرین حفظ اللہ

مرگی کے مریض کو بھیڑئیے کی کھال دینے کا حکم
سوال: بعض لوگ آسیب جن کے مریض کو بھیڑیے کی کھال پہناتے ہیں کھال کو سونگھتے ہی جن مریض سے نکل جاتا ہے یا مرجاتا ہے ، ایسے مریض کو کھال پہنانے کا کیا حکم ہے؟
جواب: میں اس کو جائز نہیں سمجھتا اور میرا خیال ہے کہ یہ مفید بھی نہیں اور نہ ہی مجھے اس بات پر یقین ہے ۔ ہم سے بیان کیا گیا ہے کہ جن بھیڑیوں سے بھاگتے ہیں ، بلکہ جب بھیڑیا دیکھتا ہے کہ جنات زمین پر نکل کھڑے ہوئے ہیں تو وہ ان پر حملہ آور ہوتا ہے اور انہیں چیر پھاڑ ڈالتا ہے ۔ چونکہ یہ بات عام لوگوں میں بہت مشہور ہے اور بہت سے واقعات بیان کیے جاتے ہیں لہٰذا میں یہ بھی نہیں کہتا کہ یہ محال ہے ۔
البتہ جن انسان کی نگاہوں سے اوجھل رہتے ہیں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿إِنَّهُ يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ مِنْ حَيْثُ لَا تَرَوْنَهُمْ﴾ [الاعراف: 27]
”یقیناً وہ اور اس کا لشکر تم کو ایسے طور پر دیکھتا ہے کہ تم ان کو نہیں دیکھتے ہو ۔“
سو ہم جنوں کو نہیں دیکھ سکتے اس لیے کہ ان کا تعلق عالم ارواح سے ہے اور وہ ایسی مخلوق ہے جس کی کیفیت بھی ہمیں معلوم نہیں ، لیکن ہم یہ جانتے ہیں کہ وہ انسانوں کے ساتھ گھل مل کر رہتے ہیں اور انسان کی روح پر غالب آسکتے ہیں ۔
آسیب جن کی بیماری میں مبتلا شخص کو جب مارا پیٹا جائے تو اس کو تکلیف پہنچنے کے بجائے سوار جن کو تکلیف ہوتی ہے ، بلکہ جن مریض کی زبان میں بات کرتا ہے اور اس کے حرکات و سکنات پر غالب آجاتا ہے ۔
آسیب جن کے مریض کا صحیح علاج کلام اللہ یا ادعیہ ماثورہ سے دم کرنا ہے اس لیے کہ وہ اس دم سے بہت تنگ ہوتا ہے ، خصوصاًً جب دم کرنے والا صاحب تقوی و دین کا پابند ہو اور سنت پر عمل کرنے والا ہو اور ان آیات کا علم بھی رکھتا ہو جو آیتیں جنوں کو نکالنے اور ان کو ضرر پہنچانے میں مؤثر ہوتی ہیں ۔ کچھ ایسے لوگ ہیں جو آسیب جن کے علاج اور اس بیماری میں مبتلا اشخاص پر پڑھنے میں مشہور ہو گئے ہیں ، حتی کہ جب دم کرنے والا گھر سے چل پڑتا ہے تو مریض دم کرنے والے کے خوف سے گر پڑتا ہے ۔
قرآنی آیات پڑھنے کے علاوہ بھی علاج کی کچھ صورتیں موجود ہیں ۔ مثلاًً دوائیں اور کچھ دوسری چیزیں ہیں جو جنوں کو نکالنے یا مارنے میں مؤثر ہیں ، مذکورہ بالا صورتوں کے استعمال میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ یہ چیزیں شرعاًً جائز ہوں ۔
اور اگر بھیڑیے کی کھال یا جسم کے کسی دوسرے حصے کے ذریعے علاج کے سلسلے میں تجربہ کیا جائے اور تجربے سے ثابت ہو جائے کہ جنوں کو اذیت پہنچانے یا نکالنے میں اس کا فائدہ ہے یا اس جیسی کوئی دوسری چیز ہو تو پھر تجربے کی بنیاد پر وہ چیز ادویہ مباحہ میں سے ہو جائے گی بشرطیکہ کوئی ایسی شے نہ ہو جو شرعاً ممنوع ہو تو وہ صحیح دوا ہے کیونکہ نہ اس میں جادو ہے نہ ہی جنوں کا استعمال ہے اور نہ ہی یہ کوئی ایسی چیز ہے جس کو جادو گر اور شعبدہ باز لوگ استعمال کرتے ہیں واللہ اعلم !

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں: