مردہ بچے کی نماز جنازہ
تحریر: الشیخ مبشر احمد ربانی حفظ اللہ

سوال :

بچہ اگر مردہ ہو تو کیا اس کی نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے؟

جواب :

مردہ یا ناتمام بچے کی نمازِ جنازہ ادا کرنا شرعاً مشروع و جائز ہے۔ صحیح حدیث میں ہے :
«عن المغيرة بن شعبة، واحسب ان اهل زياد اخبروني، انه رفعه إلى النبى صلى الله عليه وسلم، قال:” الراكب يسير خلف الجنازة، والماشي يمشي خلفها، وامامها، وعن يمينها، وعن يسارها، قريبا منها، والسقط يصلى عليه، ويدعى لوالديه بالمغفرة والرحمة» [ابوداؤد، كتاب الجنائز : باب المشي امام الجنازة 3180، احمد 17709]
”مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”سوار جنازہ کے پیچھے چلے اور پیدل آگے پیچھے، دائیں بائیں اور اس سے قریب رہ کر چلیں اور ناتمام بچے پر بھی نمازِ جنازہ پڑھی جائے اور اس کے ماں باپ کے لیے رحمت اور بخشش کی دعا کی جائے۔“
علامہ البانی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں :
”اور یہ بات بھی ظاہر ہے کہ ”ناتمام“ سے مراد وہ بچہ ہے جس کے چار ماہ مکمل ہو چکے ہوں اور اس میں روح پھونکی گئی ہو، پھر وفات پائے۔ البتہ اس سے پہلے کی صورت میں اگر ساقط ہو جائے تو اس پر نمازِ جنازہ ادا نہیں کی جائے گی، اس لیے کہ وہ میت کہلا ہی نہیں سکتی۔“ [أحكام الجنائز ص/81]
اس بات کی وضاحت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی اس مرفوع روایت سے ہوتی ہے :
«إن احدكم يجمع خلقه فى بطن امه اربعين يوما، ثم يكون فى ذلك علقة مثل ذلك، ثم يكون فى ذلك مضغة مثل ذلك، ثم يرسل الله الملك فينفخ فيه الروح » [مسلم، كتاب القدر، باب كيفية خلق آدمي فى بطن امه 2643]
”یقیناًً تمہاری تخلیق کا طریقہ کار یہ ہے کہ چالیس دن تک وہ ماں کے پیٹ میں نطفے کی شکل میں پڑا رہتا ہے، پھر اتنے ہی دن تک لوتھڑے کی شکل میں، پھر اتنے ہی دن تک بوٹی کی طرح رہتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ اس کی طرف ایک فرشتہ بھیجتا ہے جو اس میں روح پھونکتا ہے۔“
لہٰذا جس بچے کے چار ماہ مکمل ہوں اور اس میں روح پھونکی گئی ہو، وہ ناتمام پیدا ہوا ہو تو اس کی نمازِ جنازہ ادا کی جا سکتی ہے اور جو روح پھونکے جانے سے قبل ہی ساقط ہو جائے، اس کی نمازِ جنازہ ادا نہیں کی جائے گی، کیونکہ اس کو میت نہیں کہا جا سکتا۔ بعض علماء نے یہ شرط لگائی ہے کہ بچہ زندہ پیدا ہو خواہ اس نے سانس ایک دفعہ ہی لیا ہو، اس کی دلیل میں یہ روایت پیش کرتے ہیں :
« اذا استهل السقط صلى عليه و ورث » [أحكام الجنائز للألباني ص/81، تلخيص الحبير 146/6، المجموع 255/5، نقد التاج الجامع للأصول الخمسة 293]
”جب پیدا ہونے والا بچہ چیخے تو اس کی نمازِ جنازہ بھی پڑھی جائے گی اور وہ وارث بھی ہو گا۔“ یہ روایت ضعیف ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے