مرتد کا قتل اور اس کی توبہ کی قبولیت کا بیان
بَاب قَتْلِ الْمُرْتَدِ وَقُبُول تَوْبَتِهِ
عَنْ عِكْرَمَةَ قَالَ: أُتِيَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِزَنَادِقَةَ فَأَحْرَقَهُمْ، فَبَلَغَ ذَلِكَ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ: لَوْ كُنتُ أَنَا لَمْ أُحَرِّقُهُمْ لِنَهْي رَسُولِ اللَّهِ لَهُ قَالَ: ( (لَا تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ))، وَلَقَتَلْتُهُمْ، لِقَوْلِ رَسُولِ اللهِ لا: ( (مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ)) أَخَرَجَهُ الْبُخَارِيُّ
مرتد کا قتل اور اس کی توبہ کی قبولیت کا بیان
عکرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس زناوقہ لائے گئے اور انہیں جلا ڈالا یہ بات عبد اللہ بن عباس کو پہنچی تو انہوں نے کہا اگر میں ہوتا تو انہیں آگ سے نہ جلاتا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا: اللہ کے عذاب کے ساتھ کسی کو عذاب نہ دو البتہ انہیں میں قتل کر دیتا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے کی بنیاد پر ”جو اپنے سین کع بدل دے اسے قتل کر دو ۔ “ بخاری
تحقيق و تخریج:
[بخاري: 6922]
فوائد:
➊ کسی کو آگ کا عذاب دینا درست نہیں ہے۔
➋ آگ سے سزا و عذاب دینا اللہ تعالیٰ کا وصف ہے۔
➌سلام کے اس فرمان کی بنیاد پر ”جو اپنے دین کو بدل دے اسے قتل کردو۔ بخاری
➍ ایک دفعہ اسلام میں داخل ہو کر اس کو قبول کر کے پھر دوبارہ کافر یہودی عیسائی وغیرہ ہو جانے والے کو مرتد کہتے ہیں۔
➎ مرتد کی سزا قتل ہے۔
➏ آج کل عیسائی اس طرح کرتے ہیں کہ صرف نیا نکاح کروانے کے لیے یا کسی مسلمان عورت سے شادی رچانے کی خاطر وہ وقتی طور پر مسلمان ہونے کا دعویٰ کر دیتے ہیں۔ اخبار و زبان پر ان کے مسلمان ہونے کی خبر عام ہو جاتی ہے لیکن جونہی ان کا مطلب پورا ہوتا ہے وہ دوبارہ عیسائی ہو جاتے ہیں۔ ایسے لوگ بھی اس حدیث کے ضمن میں آ جاتے ہیں لیکن ہماری کمزوری
ہے کہ ہم نفاذ قانون سے قاصر ہیں۔

[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے