سوال :
وہ کپڑے جنہیں پہن کر مباشرت کی گئی، کیا انھیں پہنے ہوئے نماز ادا کرنا صحیح ہو گا؟
جواب :
قرآن وسنت کی رو سے اپنی بیوی سے جن کپڑوں میں صحبت کی ہے اگر ان میں پلیدی نہیں لگی تو انہی میں نماز پڑھی جا سکتی ہے، اگر کپڑے پر منی لگ جائے تو تری کی صورت میں دھو ڈالے۔ دھونے کے بعد اگر کپڑے میں نشان دکھائی دے تو کوئی حرج نہیں اور اگر منی خشک ہو تو اس کا کھرچ دینا ہی کافی ہے۔
➊ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں :
سالت ام حبيبة زوج النبى صلى الله عليه وسلم هل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي فى الثوب الذى يجامعها فيه؟ فقالت: نعم، إذا لم ير فيه اذى [ ابوداؤد، كتاب الطهارة : باب الصلاة فى الثوب الذى يصيب أهله فيه 366، نسائي 155/1، ابن ماجه 192/1، دارمي 260/1، أحمد 325/6، ابن خزيمة 380/1، ابن حبان 237، بيهقي 410/2 ]
”میں نے ام حبیبہ رضی اللہ عنہا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی تھیں، سے پوچھا: ”کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس کپڑے میں مجامعت کرتے تھے اس میں نماز پڑھ لیتے تھے ؟“ تو انہوں نے کہا: ”ہاں ! جب اس میں گندگی نہ دیکھتے۔“
➋ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
كنت افرك المني من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم فيصلي فيه [ ابوداؤد، كتاب الطهارة : باب الصلاة فى الثوب الذى يصيب أهله فيه 372، نسائي 156/1، ابن ماجه 192/1، أحمد 35/6، ابن خزيمة146/1، شرح السنة 89/2 ]
”میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی کھرچ دیتی تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی میں نماز پڑھ لیتے تھے۔ “
➌ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
كنت اغسله من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم يخرج إلى الصلاة واثر الغسل فيه بقع الماء [ بخاري، كتاب الوضو : باب إذا غسل الجنابة أو غيرها فلم يذهب أثره 231، ترمذي 201/1، دارقطني 125/1، بيهقي 418/2، شرح السنة 188/2، ابن ماجه 536، أحمد 142/6 ]
”میں اسے (منی کے اثرات کو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے دھوتی تھی پھر آپ نماز کے لیے نکلتے اور کپڑے میں دھونے کے نشانات دکھائی دیتے۔“
ان تینوں احادیث سے معلوم ہوا کہ انسان جس کپڑے میں اپنی بیوی سے مباشرت کرے، وہی کپڑے پہن کر نماز پڑھ سکتا ہے، اگر اس میں منی وغیرہ لگی ہو تو اسے دھو ڈالے یا کھرچ ڈالے۔ حالتِ جنابت میں لباس پہننے سے کپڑے پلید نہیں ہوتے۔