وَفِي رِوَايَةٍ: ( (وَامْرَأَةٌ)) وَرَوَى مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ سلام سُئِلَ عَنِ الْامَةِ إِذَا زَنَتْ وَلَمْ تُحْصِنُ؟ قَالَ: (إِنَّ زَنَتُ فَاجْلِدُوهَا، ثُمَّ إِن زَنَتُ فَاجْلِدُوْهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتُ فَاجْلِدُوهَا ثُمَّ بِيَعُوهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ)) – قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: لَا أُدْرِى أَبَعْدَ الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ
مالک نے ابن شہاب سے روایت کیا اس نے عبد الله بن عبداللہ سے روایت کیا اس نے ابوہریرہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک لونڈی کے بارے میں پوچھا گیا جب کہ اس نے زنا کا ارتکاب کیا ہو اور وہ شادی شدہ نہ ہو آپ نے فرمایا: اگر وہ زنا کرے تو اسے کوڑے مارو پھر اگر زنا کرے تو کوڑے مارو پھر اگر زنا کرے تو کوڑے مارو پھر اسے بیچ دو خواہ بالوں کی ایک میں میڈھی کے بدلے ہی کیوں نہ دینا پڑے۔ ابن شہاب فرماتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ کیا تیسری یا چوتھی مرتبہ کے بعد بھی۔
تحقیق و تخریج:
[بخاري: 6838، 6837 ، مسلم: 1703]
فوائد:
➊ لونڈی جب غیر محصنہ ہو تو اس کو پچاس کوڑے سزادی جائے گی۔
➋ لونڈی کی سزا آزاد کی نصف ہے۔
➌ محصنہ لونڈی کو رجم نہیں کیا جائے گا۔ اس کو بھی کوڑے لگیں گے۔
➍ لونڈی بار بار زنا کرے تو ہر بار اس کو سزا دی جائے تین بار کے بعد لونڈی کو کوڑیوں کے بھاؤ بیچ دیا جائے ۔ معلوم ہوا زنا بھی ایک پکی عادت ہے۔
مالک نے ابن شہاب سے روایت کیا اس نے عبد الله بن عبداللہ سے روایت کیا اس نے ابوہریرہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک لونڈی کے بارے میں پوچھا گیا جب کہ اس نے زنا کا ارتکاب کیا ہو اور وہ شادی شدہ نہ ہو آپ نے فرمایا: اگر وہ زنا کرے تو اسے کوڑے مارو پھر اگر زنا کرے تو کوڑے مارو پھر اگر زنا کرے تو کوڑے مارو پھر اسے بیچ دو خواہ بالوں کی ایک میں میڈھی کے بدلے ہی کیوں نہ دینا پڑے۔ ابن شہاب فرماتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ کیا تیسری یا چوتھی مرتبہ کے بعد بھی۔
تحقیق و تخریج:
[بخاري: 6838، 6837 ، مسلم: 1703]
فوائد:
➊ لونڈی جب غیر محصنہ ہو تو اس کو پچاس کوڑے سزادی جائے گی۔
➋ لونڈی کی سزا آزاد کی نصف ہے۔
➌ محصنہ لونڈی کو رجم نہیں کیا جائے گا۔ اس کو بھی کوڑے لگیں گے۔
➍ لونڈی بار بار زنا کرے تو ہر بار اس کو سزا دی جائے تین بار کے بعد لونڈی کو کوڑیوں کے بھاؤ بیچ دیا جائے ۔ معلوم ہوا زنا بھی ایک پکی عادت ہے۔
[یہ مواد شیخ تقی الدین ابی الفتح کی کتاب ضیاء الاسلام فی شرح الالمام باحادیث الاحکام سے لیا گیا ہے جس کا ترجمہ مولانا محمود احمد غضنفر صاحب نے کیا ہے]