وعن ابي الدرداء رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: إن اللعانين لا يكونون شفعاء ولا شهداء يوم القيامة اخرجه مسلم.
” ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بے شک بہت لعنت کرنے والے قیامت کے دن شفاعت کرنے والے ہوں گے نہ شہادت دینے والے۔ “ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ )
تخریج : [مسلم البروالصلة/86] وغیرہ۔
فوائد :
بہت لعنت کرنے والوں کی شفاعت اور شہادت کیوں قبول نہیں ہو گی۔ بہت لعنت کرنا مومن کا وصف ہی نہیں اس پر مفصل کلام حدیث (1417) میں گزر چکا ہے اور دنیا میں بھی شہادت کے لیے شاہد کا پسندیدہ اور عدل ہونا ضروری ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
وَأَشْهِدُوا ذَوَيْ عَدْلٍ مِّنكُمْ [64-الطلاق:2 ]
” اور اپنے آپ میں دو عدل والوں کو گواہ بناؤ۔ “
اور فرمایا :
مِمَّن تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَاءِ [2-البقرة:282]
” ان گواہوں میں سے جنہیں تم پسند کرتے ہو۔ “
ظاہر ہے کہ بہت لعنت کرنے والا شخص جس کی عادت ہی لعن طعن کی ہو نہ پسندیدہ ہوتا ہے، نہ سچا، نہ صاحب عدل، بلکہ لوگوں کی نگاہوں میں نہایت ناپسندیدہ، فاسق، ظالم اور غلط بیانی کرنے والا ہوتا ہے کیونکہ جو لوگ لعنت کے مستحق نہیں ان پر لعنت کرتا ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایسے لوگوں کی شہادت صرف دنیا میں رد نہیں کی جائے گی بلکہ آخرت میں بھی نہ شہادت دینے کی جرات کر سکیں گے نہ انہیں وہ عزت و وجاہت حاصل ہو گی کہ کسی کی سفارش کر سکیں جبکہ اللہ کے صادق و عادل اہل ایمان بندے سفارش بھی کریں گے اور حق کی دوسری شہادتوں کے ساتھ ساتھ اس بات کی شہادت بھی دیں گے کہ انبیاء کرام نے تبلیغ رسالت کا فریضہ ادا کر دیا ہے۔
بعض علماء نے اس کی یہ تفسیر بھی فرمائی ہے کہ بہت لعنت کرنا ایسا گناہ ہے کہ اس کا مرتکب شہادت یعنی قتل فی سبیل اللہ کی سعادت سے محروم رہے گا۔