لا إله إلا الله پڑھنے کے فضائل حدیث کی روشنی میں
یہ اقتباس شیخ مبشر احمد ربانی کی کتاب احکام و مسائل کتاب و سنت کی روشنی میں سے ماخوذ ہے۔

سوال :

سنا ہے کہ جو شخص ستر ہزار مرتبہ ”لا إله إلا الله“ پڑھے اس کو دوزخ کی آگ سے نجات ملے گی ، کیا یہ بات صحیح ہے؟

جواب :

”لا إله إلا الله“ کی اس تعداد کے متعلق تو کسی صحیح حدیث کا مجھے علم نہیں، البتہ صحیح احادیث میں یہ بات موجود ہے کہ جو شخص صدق دل سے ”لا إله إلا الله“ کہا اور اسے اس پر موت آگئی تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
”بے شک میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں جو آدمی اس کو دل کی سچائی کے ساتھ کہتا ہے۔ پھر اسے اس پر موت آجاتی ہے تو اللہ تعالی اس پر آگ حرام کر دیتے ہیں اور وہ کلمہ ”لا إله إلا الله“ ہے۔“
(مسند احمد 63/1 : 447، مستدرك حاكم 351/1 ح: 1298)
لہذا ”لا إله إلا الله“ کو جاننا چاہیے اور صدق دل سے اللہ تعالٰی کی الوہیت پر ایمان رکھنا چاہیے اور اللہ تعالٰی سے دعا بھی کرنی چاہیے کہ اس پر ہماری موت آجائے۔ (آمین! ) اور اس کلمہ کو احادیث میں افضل الذکر قرار دیا گیا ہے، لہذا اس کا ذکر بھی کرتے رہیں، البتہ ذکر کے مصنوعی اور نو ایجاد طریقوں سے اجتناب کریں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے