قرض کی سنگینی
تحریر : فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالستار الحماد حفظ اللہ

يُغْفَرُ لِلشَّهِيدِ كُلُّ ذَنْبٍ إِلَّا الدَّيْنَ
” قرض کے علاوہ شہید کے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ “ [صحيح مسلم/الامارة : 4883]
فوائد :
اخلاص کے ساتھ اللہ کے راہ میں شہید ہونا ایسا مقبول عمل ہے جو اس کے تمام گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔ لیکن اگر اس کے ذمے قرض ہے تو اس کے حساب سے رہائی نہیں ہو گی کیونکہ یہ بندوں کا حق ہے جو بندے کے معاف کرنے سے معاف ہو گا۔ اس معاملہ میں اللہ کا قانون کس قدر بےلاگ اور سخت ہے وہ درج ذیل حدیث سے معلوم ہوتا ہے۔
ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا، یا رسول اللہ ! اگر میں اللہ کی راہ میں صبر و ثبات اور طلب ثواب کی نیت سے شہید کر دیا جاؤں کہ میں پیچھے نہ ہٹ رہا ہوں بلکہ پیش قدمی کر رہا ہوں تو کیا میری اس شہادت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ میرے تمام گناہ معاف کر دے گا۔ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”ہاں“۔ جب وہ واپس لوٹنے لگا تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے اسے آواز دے کر فرمایا کہ قرض کے علاوہ سب گناہ معاف ہو جائیں گے۔ یہ بات مجھے ابھی ابھی جبرئیل نے بتائی ہے۔ [صحيح مسلم/الامارة : 4880]
ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”سبحان اللہ، سبحان اللہ، سبحان اللہ کس قدر سخت وعید نازل ہوئی ہے۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : وہ سخت وعید کیا ہے ؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”وہ قرض کے بارے میں ہے۔“ اس کی وضاحت کرتے ہوئے آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
”مجھے اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر کوئی آدمی اللہ کی راہ میں شہید ہو جائے، پھر زندہ ہو جائے، پھر جہاد میں شہید ہو جائے، پھر زندہ ہو جائے، اس کے بعد زندہ ہو جائے، پھر فی سبیل اللہ شہید ہو جائے اور اس کے ذمے قرضہ ہو تو جنت میں اس وقت تک نہیں جائے گا جب تک اس کا قرض نہ ادا ہو جائے۔“ [مسند امام احمد، ص 290، جلد 5]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے