قربانی کے مسائل
قربانی کا حکم:
قربانی کرنا سنت موکدہ ہے بعض علماء نے اسے صاحب استطاعت پر واجب قرار دیا ہے اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
’’من كان له سعة ولم يضح فلا يقربن مصلانا‘‘
(ابن ماجہ ح۳۱۲۳ حسنہ الالبانی)
جو قربانی کی استطاعت کے باوجود قربانی نہ کرے وہ ہماری عید گاہوں کے قریب نہ آئے ۔ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم ہر سال قربانی کیا کرتے تھے اس لیے صاحب استطاعت پر قربانی کرنا ضروری ہے۔
قربانی کا جانور :
قربانی کا جانور خوب دیکھ بھال کر موٹا تازہ خریدنا چاہئے ۔ لولا لنگڑا ، اندھا، کانا، بیمار، کان کٹا اورٹوٹے سینگ والا جانور قربانی کے لیے درست نہیں۔ جانور کے لیے مسنہ (دودانت والا) ہونا ضروری ہے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
’’لا تذبحوا إلا سنه إلا ان يعسر عليكم فتذبحوا جذعة من الضأن‘‘
(مسلم ۱۹۶۳/۱۳ کتاب الاضاحی)
قربانی کرتے وقت مسنہ جانور ذبح کرو اگر ایسا جانور نہ ملے تو پھر دنبہ کا جذعہ ذبح کرو (جذعہ جو چھ ماہ کا ہوکر ساتویں ماہ میں لگا ہو)
ایک قربانی میں پورے گھر کی شرکت :
عطاء بن بیارحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے پوچھا:
’’كيف كانت الضحايا فيكم على عهد رسول اللہ صلى الله عليه وسلم‘‘ کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کے عہد میں آپ کی قربانی کیسی ہوتی تھی تو آپ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا ’’كان الرجل في عهد النبى صلی اللہ علیہ وسلم بالشاة عنه وعن اهل بيته‘‘ آدمی جب قربانی کرتا ہے تو ایک قربانی سارے گھر والوں کی طرف سے ہوتی ہے (ترمذی ح ۵۰۵ اوقال: حسن صحیح)
قربانی کا طریقہ:
قربانی کرتے وقت جانور کو بائیں کروٹ لٹایا جائے تاکہ ذبح کرنے والے کو آسانی ہو ۔ چھری دائیں ہاتھ سے پکڑے اور بائیں ہاتھ سے جانور کا سر تھامے اور بسم اللہ واللہ اکبر کہہ کر ذبح کرے۔ یا یہ دعا پڑھے:
’’بسم الله والله اكبر [ اللهم منک ولک ] اللهم تقبل منی‘‘
(مسلم ۱۹۶۶/۱۷ بیھقی : ۲۸۷٫۹ قوسین کے درمیان الفاظ بیھقی : ۲۸۷/۹ وغیرہ میں ہیں آخری جملہ مسلم سے روایت بالمعنی ہے)